Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
بیوی کی وفات کے بعد اس کی بھتیجی سے نکاح کرنا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

بیوی کی وفات کے بعد اس کی بھتیجی سے نکاح کرنا:

سوال:
   زید نے ایک عورت سے نکاح کیا، دو بچے بھی پیدا ہوئے، اس کے بعد عورت فوت ہوگئی، اب زید بیوی کی بھتیجی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، شرعا کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:
   بیک وقت نکاح میں کسی عورت کے ساتھ اس کی محرمات ميں كسی ایسی عورت کو جمع کرنا جائزنہیں ہوتا جن میں سے اگر ایک کو مرد فرض کیا جائے اور دوسری کو عورت تو ان کا آپس میں درست نہ ہو، ان اصول کی رو سے بیوی کی زندگی میں اس کی بھتیجی سے تو نکاح درست نہیں، تاہم بیوی کی فوتگی کے بعد اپنی فوت شدہ بیوی كى بھتیجی سے نکاح کرنا درست ہے۔

حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب النكاح ، فصل في المحرمات  4/ 122:
   ماتت امرأته، له التزوج بأختها بعد يوم من موتها، كما في الخلاصة عن الأصل، وكذا في المبسوط لصدرالإسلام، والمحيط للسرخسي، والبحر، والتتارخانية وغيرها من الكتب المعتمدة.
2. فتح القدير لابن الهمام، كتاب النكاح 1/ 279:
   ويجوز لزوج المرتدة، إذا لحقت بدار الحرب تزوج أختها قبل انقضاء عدتها، كما إذا ماتت.
3. البحر الرائق لابن نجيم المصري، كتاب النكاح  2/ 144:
   حرم الجمع بين امرأتين، إذا كانتا بحيث لو قدرت إحداهما ذكرا، حرم النكاح بينهما، أيتهما كانت المقدرة ذكرا، كالجمع بين المرأة وعمتها، والمرأة وخالتها، والجمع بين الأم والبنت نسبا، أو رضاعا.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:506
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-01

image_pdfimage_printپرنٹ کریں