Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
بھائی کے دروازے پر جانے کے ساتھ طلاق کو معلق کرنا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

بھائی کے دروازے پر جانے کے ساتھ طلاق کو معلق کرنا:

سوال:
  ہم اخیافی بھائیوں کے درمیان کسی گھریلوں مسائل پر تکرار ہوا، اس دوران میری بہن اور بہنوئی بھی موجود تھے، تو وہ بھی اس میں شامل ہوگئے اور اچھا خاصا جھگڑا ہوا، اس جھگڑے کے دوران میری بہن کو اس کے شوہر نے کہا کہ اگر تو ان بھائیوں کے دروازے پر گئی، تو میرا تیرا تعلق ختم ہوگا، اور اس نے یہ بات صرف بیوی کے اپنے سگے بھائیوں کے بارے میں کہی تھی، جبکہ وہ میری اخیافی بہن ہے، خاوند نے کہا کہ تیرے گھر ہر وقت آسکتی ہے، لیکن اپنے سگے بھائیوں کے گھر بالکل نہیں جائے گی، اگرچہ ان کی ماں مری پڑی ہو۔
اب سوال یہ ہے کہ ہم نے گھر تو الگ کر دئیے، لیکن جب یہ بہن میری گھر آتی ہے، تو ان کے دروازے کے سامنے سے گزرتی ہے، تو کیا اس گزرنے سے میرے سالے نے جو جملہ کہا ہے (کہ میرا تیراتعلق ختم ہوگا) اس پر کچھ اثر پڑے گا یا نہیں؟
جواب:
   مذکورہ صورت میں شوہر کا اپنی بیوی کو یہ کہنا کہ ’’اگر تو اپنے بھائیوں کے دروازے پر گئی، تو میرا تیرا تعلق ختم‘‘ ان الفاظ سے عرف عام میں گھر میں داخل ہونا مراد ہوتا ہے، نہ کہ دروازے کے سامنے سے گزرنا، لہذا سگے بھائیوں کے دروازے کے سامنے سے گزرنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

حوالہ جات:
1. العناية لحمد بن محمد البابرتي، كتاب الطلاق، باب الأيمان في الطلاق  4/ 116:
   (وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل: أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال، والظاهر بقاؤه إلى وقت الشرط) لأن الأصل بقاء الشيء على ما كان، وهو استصحاب الحال.
3. بداية المبتدي لعلي بن أبي بكر المرغيناني، كتاب الطلاق، فصل في المشئية 1/ 74:
   وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل: أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق، ولا تصح أضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا، أو يضيفه إلى ملك.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:512
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-01

image_pdfimage_printپرنٹ کریں