مستحق زکوٰۃ شخص کو کتنی مقدار میں زکوٰۃ دینادرست ہے؟:
سوال:
ایک مستحق زکوٰۃ شخص کو کتنی مقدار زکوٰۃ دینی چاہیے؟
جواب:
زکوٰۃ کی رقم نصاب کے بقدر یا اس سے زیادہ ایک فقیر کو دینا مکروہ ہے، البتہ اگر وہ مقروض ہو یا اہل و عیال والا ہو کہ قرض کی ادائیگی کے بعد بقدر نصاب مال باقی نہ رہتا ہو یا اہل وعیال میں تقسیم کرنے کے بعد ہر ایک کو بقدر نصاب نہ ملتا ہو، تو پھر بقدر نصاب یا اس سے زیادہ دینا مکروہ نہیں ہے۔
حوالہ جات:
1. التاتارخانية لعالم بن علاء الهندي، كتاب الزكاة، الفصل الثامن: من توضع فيه الزكاة 3/ 221:
قال محمد في الأصل: إذا أعطى من زكاته مائتى درهم أو ألف درهم إلى فقير واحد، فإن كان عليه دين مقدار ما دفع عليه، وفي الخانية: أو يبقى دون المائتين، أو كان صاحب عيال يحتاج إلى الإنفاق عليهم فإنه يجوز، ولايكره، وإن لم يكن عليه دين، ولا صاحب عيال فإنه يجوز عند أصحابنا الثلاثة ويكره.
2. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الزكاة، مطلب في الحوائج الأصلية 2/ 353:
قوله ( وكره إعطاء فقير نصابا أو أكثر ) وعن أبي يوسف لا بأس بإعطاء قدر النصاب، وكره الأكثر؛ لأن جزءا من النصاب مستحق لحاجته للحال، والباقي دونه.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:447
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-30
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)