دودھ پلانے والی عورت کے لیےروزہ توڑنے کا حکم:
سوال:
ایک عورت کی گود میں دودھ پیتا بچہ ہے، تو کیا یہ عورت دودھ پلانے کی وجہ سے افطار کرسکتی ہے؟ اور بعد میں فدیہ دے گی یا قضا لائے گی؟
جواب:
اگر روزہ رکھنے سے دودھ میں کمی نہ آتی ہو اور بچہ کی خوارک کا دیگر ذرائع سے بندوبست ہو سکتا ہو، تو ایسی صورت ميں بچے کی وجہ سے روزہ توڑنا جائز نہیں، لیکن اگر روزہ رکھنے کی صورت میں دودھ کی کمی کی وجہ سے بچہ کو مکمل خوراک میسرنہ ہو اور بچہ کے بیمار یا ہلاک ہو نے کا اندیشہ ہو یا خود عورت کے بیمار یا ہلاک ہونے کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے، اور فوت شدہ روزوں کی بعد میں قضا کرنا ضروری ہے، بلاعذر فدیہ دینا جائز نہیں۔
حوالہ جات:
1. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الصوم، فصل حكم فساد الصوم 2/ 250:
وأما حبل المرأة وإرضاعها: إذا خافتا الضرر بولدهما فمرخص، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: يفطر المريض، والحبلى، إذا خافت أن تضع ولدها، والمرضع إذا خافت الفساد على ولدها … وعليهما القضاء ولا فدية عليهما عندنا.
2. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الصوم، فصل حكم فساد الصوم 1/ 206:
والحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما أو ولديهما أفطرتا وقضتا؛ دفعا للحرج؛ ولا كفارة عليهما؛ لأنه إفطار بعذر؛ ولا فدية عليهما.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:370
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-30
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)