Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
دودھ پلانے والی عورت کے لیےروزہ توڑنے کا حکم: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

دودھ پلانے والی عورت کے لیےروزہ توڑنے کا حکم:

سوال:
   ایک عورت کی گود میں دودھ پیتا بچہ ہے، تو کیا یہ عورت دودھ پلانے کی وجہ سے افطار کرسکتی ہے؟ اور بعد میں فدیہ دے گی یا قضا لائے گی؟
جواب:
   اگر روزہ رکھنے سے دودھ میں کمی نہ آتی ہو اور بچہ کی خوارک کا دیگر ذرائع سے بندوبست ہو سکتا ہو، تو ایسی صورت ميں بچے کی وجہ سے روزہ توڑنا جائز نہیں، لیکن اگر روزہ رکھنے کی صورت میں دودھ کی کمی کی وجہ سے بچہ کو مکمل خوراک میسرنہ ہو اور بچہ کے بیمار یا ہلاک ہو نے کا اندیشہ ہو یا خود عورت کے بیمار یا ہلاک ہونے کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے، اور فوت شدہ روزوں کی بعد میں قضا کرنا ضروری ہے، بلاعذر فدیہ دینا جائز نہیں۔

حوالہ جات:
1. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الصوم، فصل حكم فساد الصوم 2/ 250:
   وأما حبل المرأة وإرضاعها: إذا خافتا الضرر بولدهما فمرخص، وقد روي عن النبي  صلى الله عليه وسلم  أنه قال: يفطر المريض، والحبلى، إذا خافت أن تضع ولدها، والمرضع إذا خافت الفساد على ولدها … وعليهما القضاء ولا فدية عليهما عندنا.
2. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الصوم، فصل حكم فساد الصوم 1/ 206:
   والحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما أو ولديهما أفطرتا وقضتا؛  دفعا للحرج؛  ولا كفارة عليهما؛  لأنه إفطار بعذر؛  ولا فدية عليهما.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:370
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-30

image_pdfimage_printپرنٹ کریں