@123قرض کی ادائیگی کےوقت مطلوبہ مقدارسےزیادہ دینا
سوال:
میرا بھائی مجھ سے دس ہزار روپے لیتا ہے اور واپسی پر اپنی مرضی اور خوشی سے دو ہزار روپے دیتا ہے جبکہ میں نے کوئی شرط نہیں لگائی ہے، تو میرے لیے اس اضافی رقم کو لینا جائز ہے؟
جواب:
مذکورہ صورت میں آپ کے لیے یہ اضافی رقم لینا درست ہے۔
حوالہ جات:
لما في رد المحتار لابن عابدين، كتاب الإجارة، مطلب في إجارة البناء 6/ 55:
وإن من غير شرط فهو لها: قال الإمام الأستاذ لا يطيب، والمعروف كالمشروط، قلت: وهذا مما يتعين الأخذ به في زماننا ؛ لعلمهم أنهم لا يذهبون إلا بأجر ألبتة.
وفي صحيح ا لبخاري، باب حسن القضاء، الرقم: 2393:
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: … قال النبي صلى الله عليه وسلم: ” أعطوه، فإن خياركم أحسنكم قضاء”.
وفي سنن ابن ماجه، باب السلم في الحيوان، الرقم: 2285:
عن أبي رافع: أن النبي صلى الله عليه وسلم …. قال: “أعطه فإن خير الناس أحسنهم قضاء.”
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:460
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-27
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)