Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123قرآن مجیدختم کروانےکی نذرماننا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123قرآن مجیدختم کروانےکی نذرماننا

سوال:
ایک شخص نے نذر مانی کہ اگر میرا بیٹا صحت یاب ہو جائے تو دس حفاظ کرام سے ایک قرآن مجید ختم کراؤں گا، اور دل میں یہ بھی ہے کہ ان کو کھانا بھی کھلاؤں گا، تو اب بیٹا صحت یاب ہوگیا، تو قرآن مجید یہ شخص خود پڑھے گا، یا حفاظ کرام سے پڑھوائے گا، اور کھانا کھلانا بھی واجب یا نہیں؟
جواب:
واضح رہے کہ نذرکسی ایسی عبادت کی درست ہے جس عبادت کی جنس سے کوئی فرض یا واجب ہو، جبکہ قرآن مجید دوسروں سے پڑھوانا بطورِ عبادت نہ فرض ہے نہ واجب، لہٰذا مذکورہ صورت میں بیٹے کی صحت یاب ہونے پر حفاظ کرام سے قرآن مجید کا ختم کرانا واجب نہیں ہے، اور کھانا کھلانے کا صرف دل میں ارادہ تھا لیکن زبان سے نہیں کہا تھا، اس لیے کھانا کھلانا بھی واجب نہیں ہے۔

حوالہ جات:
لما في الدر المختار للحصكفي، كتاب الأيمان 3/ 736:
(ولم يلزم) الناذر (ما ليس من جنسه فرض كعيادة مريض وتشييع جنازة ودخول مسجد) ولو مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم أو الأقصى ؛لأنه ليس من جنسها فرض مقصود وهذا هو الضابط، كما في الدرر.
وفي درر الحكام شرح غرر الأحكام، باب الاعتكاف 1/ 212:
أقول: والنذر لا يكون إلا باللسان، ولو نذر بقلبه لا يلزمه بخلاف النية ؛ لأن النذر عمل اللسان، والنية المشروعة انبعاث القلب على شأن أن يكون لله تعالى.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:454
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-27

image_pdfimage_printپرنٹ کریں