Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123قرض دی ہوئی چیز کی قیمت بڑھنے سے واپسی میں زیادتی کا مطالبہ کرنا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123قرض دی ہوئی چیز کی قیمت بڑھنے سے واپسی میں زیادتی کا مطالبہ کرنا

سوال:
زید نے ایک من گندم عمرو سے قرض لی تھی، اس وقت من گندم ایک ہزارروپے کی ہوتی تھی، اب دو سال بعد عمرو کہتا ہے کہ اس وقت گندم پندرہ سو روپے کی من ہے، تو آدھا من گندم تمہیں زیادہ دینا ہوگا، کیا یہ جائز ہے؟
جواب:
قرض سے متعلق شرعی اصول یہی ہے کہ جتنا قرضہ دیا گیا ہے بوقتِ واپسی اتنا ہی قرضہ واپس کیا جائے گا اگرچہ وقت گزرنے کی وجہ سے اس چیز کی قیمت میں اضافہ ہوا ہو، لہذا مذکورہ صورت میں جتنی گندم قرضہ میں دی گئی ہے اتنی ہی گندم واپس کی جائے گی، ورنہ زیادتی سود بن جائے گی، البتہ اگر قرضدار اپنی مرضی سے کچھ زیادہ دے دے، تو جائز ہے۔

حوالہ جات:
لما في السنن الكبرى للبيهقي، جماع أبواب الربا، باب كل قرض جر منفعة فهو ربا، الرقم: 10933:
عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: ” كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا “.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الكراهية، الباب السابع والعشرون في القرض والدين 5/ 366:
والقرض: هو أن يقرض الدراهم والدنانير أو شيئا مثليا يأخذ مثله في ثاني الحال.
وفي الحاوي للفتاوي لجلال الدين السيوطي، تعريف الفئة بأجوبة الأسئلة المائة 2/ 392:
والقرض يوفي بوزن مثلما قبضوا إن زاد أو إن تنقص قيمة العين.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:417
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-26

image_pdfimage_printپرنٹ کریں