Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123 طلاق بائن کےبعددوطلاق رجعی دینے کا حکم - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123 طلاق بائن کےبعددوطلاق رجعی دینے کا حکم

سوال:
زيد نے اپنی بیوی کو دو طلاق بائن دے دی، پھرعقد نکاح کرلیا، چند دنوں بعد پھر دو طلاق دے دی، تو اس صورت میں دوبارہ رجوع کرنے کا کیا طریقہ ہے۔
جواب:
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق بائن دے دے، تو تجدید نکاح کے بعد اسے صرف دو طلاق کا اختیار حاصل ہوتا ہے، یعنی نکاح کرنے کے بعد اگر اس کو مزید دو طلاق دے دے تو بیوی اس پر مکمل حرام ہوجائے گی، لہذا مذکورہ صورت میں زید کی بیوی پراب طلاق مغلظہ واقع ہوچکی ہے، زید کے لیے یہ عورت بغیر حلالہ کے حلال نہیں، اور حلالہ کا شرعی طریقہ یہ ہے، کہ یہ عورت عدت پوری کرکے کسی دوسری شخص سےنکاح کرے اور اس کے ساتھ صحبت بھی کرے، اس کے بعد اگر وہ شخص بغیر کسی دباؤ کے اپنی خوشی سے طلاق دے دے، توعدت گزرنے کے بعد زید اس عورت کی مرضی سے دوبارہ اس کے ساتھ نکاح کرکے ازدواجی تعلق قائم کرسکتا ہے۔

حوالہ جات:
لما في الهداية لعلي بن أبي بكر المرغيناني، باب الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة 2/ 257:
وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث، فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها ؛ لأن حل المحلية باق ؛لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله.
وفي الفتاوى الهندية للجنة علماء، كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به 1/ 473:
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة، وثنتين في الأمة، لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا، ويدخل بها، ثم يطلقها، أو يموت عنها.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:423
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-26

image_pdfimage_printپرنٹ کریں