Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
شہر کے قریب گاؤں میں نمازِ جمعہ ادا کرنا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

شہر کے قریب گاؤں میں نمازِ جمعہ ادا کرنا:

سوال:
ہمارا گاؤں شہر سے تقریبا ایک كلو ميٹر دور ہے، اور ہمارے گاؤں کی آبادی تقریبا (55) گھروں پر مشتمل ہے، اور ہمارے گاؤں کی کچھ ضروریات زندگی گاؤں کی دکانوں سے پوری ہوتی ہے، تو کیا ہمارے گاؤں کی مسجد میں نماز جمعہ درست ہے یا نہیں؟
جواب:
   شرعی لحاظ سے نماز جمعہ کے صحیح ہونے کے لیے اس جگہ کا شہر یا فنائے شہر، یا بڑا گاؤں ہونا ضروری ہے، فنائے شہر سے مراد وہ جگہ ہے، جہاں سے شہر کی ضروریات مثلا ہسپتال، چھاؤنی، قبرستان وغیرہ وابستہ ہوں، اور بڑے گاؤں سے مراد وہ جگہ ہے، جس کی آبادی ڈھائی تین ہزار لوگوں پر مشتمل ہو، اور وہاں ضروریات زندگی بآسانی مل جاتی ہوں، لہذا ذکر کردہ صورت میں اس گاؤں پر چونکہ بڑے گاؤں کا اطلاق نہیں ہوسکتا، اور نہ ہی شہر کی ضروریات اس کے ساتھ وابستہ ہیں، اس لیے اس میں نمازِ جمعہ پڑھنا درست نہیں۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصلاة، باب الجمعة 6/2:
   (ويشترط لصحتها) سبعة أشياء: الأول، (المصر وهو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء مجتبى؛ لظهور التواني في الأحكام، وظاهر المذهب أنه كل موضع له أمير، وقاض يقدر على إقامة الحدود … (أو فناؤه) بكسر الفاء، (وهو ما) حوله (اتصل به) أو لا، كما حرره ابن الكمال وغيره، ( لأجل مصالحه) كدفن الموتى، وركض الخيل، والمختار للفتوى تقديره بالفرسخ ، ذكره الولوالجي.
قال ابن عابدين تحت قوله: (قوله وظاهر المذهب إلخ) … عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق، ولها رساتيق، وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث، وهذا هو الأصح.
 2. البحرالرائق لابن نجيم، كتاب الصلاة باب الجمعة 2/ 246:
   ویجوز في جميع أفنية المصر، لأنها بمنزلة المصر في حوائج أهله … فاختار في الخلاصة والخانية، أنه الموضع المعد لمصالح المصر، متصل به، ومن كان مقيما في عمران المصر وأطرافه، وليس بين ذلك الموضع وبين عمران المصر فرجة، فعليه الجمعة.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:353
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-19

image_pdfimage_printپرنٹ کریں