Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
شرکیہ عقیدہ کا باعث بننے والے درخت کو کاٹنا کیسا ہے؟ - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

شرکیہ عقیدہ کا باعث بننے والے درخت کو کاٹنا کیسا ہے؟

سوال:
   قبرستان میں کسی پیر صاحب کی قبر کے پاس کوئی درخت ہو، اور اس درخت سے متعلق لوگوں کا عقیدہ ہو کہ جو شخص اس درخت کو ہاتھ لگائے گا یا اس کے کاٹنے کا ارادہ کرے گا، تو اس پر کوئی آفت آئے گی تو آیا لوگوں کے شرکیہ عقیدہ کو ختم کرنے کے لیے اس درخت کا کاٹنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
جواب:
   اگر مذکورہ درخت کے بارے میں واقعی لوگوں کا اس قسم کا شرکیہ عقیدہ بن چکا ہو، تو اس درخت کو کاٹنا ضروری ہے، جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیعتِ رضوان والے درخت کے بارے میں کچھ لوگوں کا غلط عقیدہ بن گیا تھا، تو انہوں نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم دیا تھا۔

حوالہ جات:
   مصنف ابن ابي شيبة كتاب صلاة التطوع والإمامة وأبواب متفرقة، في الصلاة عند قبر النبي صلى الله عليه وسلم وإتيانه، الرقم : 7545:
   عن نافع، قال: بلغ عمر بن الخطاب أن ناسا يأتون الشجرة التي بويع تحتها، قال: فأمر بها فقطعت.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:392
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-19

image_pdfimage_printپرنٹ کریں