میاں بیوی کا ایک دوسرے کو بہن، بھائی یا ماں، باپ کہنا:
سوال:
شوہر بیوی کو رات بھر ماں، بہن کہتا رہا، اور بیوی شوہر کو باپ، بھائی کہتی رہی، تو کیا اس سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
جواب:
مذكوره صورت ميں شوہر کا اپنی بیوی کو ماں، بہن کہنا اور بیوی کا اپنے شوہر کو باپ، بھائی کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی، البتہ مياں بيوی کا ایک دوسرے کے لیے اس قسم کے الفاظ استعمال کرنا مکروہ ہے، آئندہ کے لیے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، باب الظهار 3/ 470:
وفي أنت أمي لا يكون مظاهرا، وينبغي أن يكون مكروها، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته: يا أخية، مكروه.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطلاق، باب الظهار4/ 107:
قال: أنت أمي لا يكون مظاهرا، لكنه مكروه؛ لقربه من التشبيه.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:373
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)