قبرستان کے درختوں کا حکم:
سوال:
ایک قبرستان میں بڑے بڑے درخت ہیں، اگر ان کو فروخت کرکے ان کی قیمت قبرستان میں لگا دی جائے، تو جائز ہے يا نہیں؟
جواب:
اگر قبرستان کے درخت زمین کو قبرستان بنانے سے پہلے اُگے ہیں، تو اگر وہ زمین پہلے کسی کی مملوکہ تھی اور اس نے اس قبرستان کو وقف کیا تھا، تو یہ درخت اس شخص کی ملکیت ہے جو چاہے کرے کیونکہ درخت اس وقف میں داخل نہیں اور اگر یہ درخت قبرستان بننے کے بعد اُگے ہیں، تو اگر اگانے والا معلوم ہے، تو وہ اسی کے ہوں گے، اور اگر اگانے والا معلوم نہیں، تو وقف سمجھے جائیں گے اور ان میں قاضی کی رائے کا اعتبار ہوگا، اگر وہ چاہے تو ان کو بیچ کر قبرستان کی ضروریات میں خرچ کرسکتا ہے، اگر قاضی موجود نہ ہو تو علاقہ کے متدین افراد کی صوابدید پر ان کو بیچ کر قبرستان کی ضروریات میں خرچ کیا جاسکتا ہے، مثلا قبرستان کے ارد گرد اگر چاردیواری کی ضرورت ہو تو چاردیواری بنائی جائے، نیز قبروں کے بیچ میں مناسب راستہ بنایا جائے تاکہ لوگ بآسانی قبروں کے پاس آ جا سکیں، ایسے ہی وہاں روشنی کا مناسب انتظام کیا جائے تاکہ رات کے وقت کسی کو دفنانا آسان ہو، تاہم اگر قبرستان میں ضرورت نہ ہو تو ان پیسوں کو کسی دوسرے کارخیر میں بھی لگایا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الوقف، الباب الثاني عشر في الرباطات والمقابر والخانات والحياض 2/ 473:
مقبرة عليها أشجار عظيمة فهذا على وجهين: إما إن كانت الأشجار نابتة قبل اتخاذ الأرض أو نبتت بعد اتخاذ الأرض مقبرة، ففي الوجه الأول المسألة على قسمين: إما إن كانت الأرض مملوكة لها مالك، أو كانت مواتا، لا مالك لها، واتخذها أهل القرية مقبرة، ففي القسم الأول: الأشجار بأصلها على ملك رب الأرض يصنع بالأشجار وأصلها ما شاء، وفي القسم الثاني: الأشجار بأصلها على حالها القديم، وفي الوجه الثاني، المسألة على قسمين: إما إن علم لها غارس، أو لم يعلم، ففي القسم الأول، كانت للغارس، وفي القسم الثاني، الحكم في ذلك إلى القاضي إن رأى بيعها، وصرف ثمنها إلى عمارة المقبرة فله ذلك.
2. فتاوى قاضيخان لحسن بن منصور الأوزجندي، فصل في الأشجار3/ 176:
مقبرة فيها أشجار عظيمة … وإن نبتت الأشجار فيها بعد اتخاذ الأرض مقبرة، فإن علم غارسها، كانت للغارس، وإن لم يعلم الغارس، فالرأي فيها يكون للقاضي، إن رأى أن يبيع الأشجار ويصرف ثمنها إلى عمارة المقبرة فله ذلك.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:375
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)