Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
کسی کو کاروبار کے لیے رقم دیکر اپنے لیے سارے منافع کی شرط لگانا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

کسی کو کاروبار کے لیے رقم دیکر اپنے لیے سارے منافع کی شرط لگانا:

سوال:
   زید کے پاس رقم ہے اور خالد اس کو کہتا ہے کہ مجھے رقم دے دو، میں اس سے کاروبار کروں گا اور سارا منافع آپ کو دوں گا، کیا یہ معاملہ جائز ہے؟ اور اس کو فقہی اصطلاح میں کون سا معاملہ کہا جاتا ہے؟
جواب:
   سوال میں ذکر کردہ معاملہ شرعاً جائز ہے اور اس قسم کے معاملہ میں نفع ونقصان سارا کا سارا صاحبِ مال کا ہوتا ہے، فقہی اصطلاح میں اس کو عقدِ بضاعت کہتے ہیں۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب المضاربة 5/ 647 :
   (ودفع المال إلى آخر مع شرط الربح) كله (للمالك بضاعة) فيكون وكيلا متبرعا (ومع شرطه للعامل قرض) لقلة ضرره.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب المضاربة 7/ 449:
   ومستقرض عند اشتراط كل الربح له، ومستبضع عند اشتراطه لرب المال فلا ربح له ولا أجر، ولا ضمان عليه بالهلاك.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:388
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18

image_pdfimage_printپرنٹ کریں