جانوروں کی خرید وفروخت کے لیے کسی کو پیسے دینا:
سوال:
میں ایک سرکاری ملازم ہوں، میں کاروبار کرنا چاہتا ہوں، تو میرے ایک ساتھی نے مجھ سے کہا کہ تم مجھے پیسے دے دو، میں اس سے گائے خرید لوں گا اور اس کو کچھ دن پالنے کے بعد بیچ دوں گا، جو منافع ملے گا، ہم دونوں اس میں برابر کے شریک ہوں گے، اور باقی پیسے میرے پاس ہوں گے، جس سے میں اور جانور خریدوں گا، تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟
جواب:
مذکورہ معاملہ شرعا درست ہے، فقہی اصطلاح میں اس کو “عقدِ مضاربت” کہتے ہیں۔
حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب المضاربة، الباب الأول في تفسيرها وركنها وشرائطها وحكمها 4/ 285:
أما تفسيرها شرعا فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين، والعمل من الجانب الآخر …(وأما ركنها) فالإيجاب والقبول وذلك بألفاظ تدل عليها من لفظ المضاربة.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:377
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)