بائع اور مشتری دونوں سے کمیشن لینا:
سوال:
بارگین والے بائع اور مشتری دونوں سے پیسے لیتے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ اگر بارگین والے بائع اور مشتری دونوں کو معاملہ کرنے پر آمادہ کرتے ہیں، تو ان کے لیے جانبین سے کمیشن لینا جائز ہے، تاہم معاملہ کرنے سے پہلے بائع اور مشتری دونوں سے کمیشن لینے کے بارے میں وضاحت ہونی چاہیے تاکہ بعد میں جھگڑے تک نوبت نہ پہنچے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب البيوع4/ 560 :
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
قال ابن عابدين تحت قوله:…(يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع، أو المشتري، أو عليهما، بحسب العرف جامع الفصولين.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:380
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)