بلی کا جوٹھا دودھ استعمال کرنا:
سوال:
اگر دودھ میں بلی منہ ڈالے، تو اس دودھ کو استعمال کرنا شرعا درست ہے یا نہیں؟
جواب:
بلی کا جوٹھا مکروہ ہے، اس لیے اگر اس جوٹھے والے دودھ کے علاوہ مزید دودھ موجود ہو تو اس کو استعمال نہ کیا جائے، بلکہ جانوروں کو پلا دیا جائے اور اگر اضافی دودھ موجود نہ ہو، تو اس کے استعمال کرنے میں مضائقہ نہیں۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الطهارة، باب المياه، فصل في البئر1/ 224 :
(و) سؤرهرة(ودجاجة مخلاة) وإبل وبقر جلالة، فالأحسن ترك دجاجة ليعم الإبل والبقر والغنم قهستاني (وسباع طير) لم يعلم ربها طهارة منقارها (وسواكن بيوت) طاهر للضرورة (مكروه) تنزيها في الأصح إن وجد غيره وإلا لم يكره أصلا.
2. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطهارة، فصل في الطهارة الحقيقية1/ 64 :
(وأما) السؤر المكروه فهو سؤر سباع الطير، كالبازي … (وكذا) سؤر الهرة في رواية الجامع الصغير.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:386
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-18
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)