وترکےبعد نوافل بیٹھ کر پڑھے یا کھڑے ہوکر؟:
سوال:
وتر نماز کے بعد دو رکعت نفل بیٹھ کر پڑھے، یا کھڑے ہوکر پڑھے؟
جواب:
نماز وتر کے بعد نفل نماز پڑھنا جائز ہے، چاہے بیٹھ کر پڑھے یا کھڑے ہوکر، تاہم کھڑے ہوکر پڑھنا بہترہے کیونکہ بیٹھ کر نفل نماز ادا کرنے والے کا ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے کی بنسبت آدھا ہوگا، لیکن یہ بات امت کے حق میں ہے، نبی کریمﷺ کو بیٹھ کر پڑھنے پر بھی پورا اجر ملتا تھا اس لیے آپ ﷺ بیٹھ کر پڑھ لیتے تھے، البتہ بعض حضرات سے منقول ہے کہ اگر کوئی اتباع سنت کی وجہ سے یہ دو رکعت نفل کبھی کبھار اس نیت سے بیٹھ كرپڑھے کہ نبی کریمﷺ نے اس كوبیٹھ کر پڑھا ہے، تواللہ کی رحمت سے بعید نہیں کہ اس کو اس نیت کےمطابق پورا اجر دے دے۔
حوالہ جات:
1. صحيح المسلم، كتاب صلاة المسافرین وقصرھا، باب جواز النفل قائما وقاعدا، الرقم:120:
عن عبد الله بن عمرو رضى الله عنهما قال: حدثت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة، قال: فأتيته، فوجدته يصلي جالسا، فوضعت يدي على رأسه، فقال: مالك؟ يا عبد الله بن عمرو، قلت: حدثت يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنك قلت: صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة، وأنت تصلي قاعدا، قال: أجل، ولكني لست كأحد منكم.
2. الدر مع الرد، باب الوتر والنوافل 36/1:
(ويتنفل مع قدرته على القيام قاعدا) لا مضطجعا إلا بعذر (ابتداء، و) كذا (بناء) بناء الشروع بلا كراهة في الاصح كعكسه”بحر“، وفيه أجر غير النبي على النصف إلا بعذر.
قال ابن عابدين: (قوله أجر غير النبي – صلى الله عليه وسلم -) أما النبي – صلى الله عليه وسلم – فمن خصائصه أن نافلته قاعدا مع القدرة على القيام كنافلته قائما؛ ففي صحيح مسلم «عن عبد الله بن عمرو قلت: حدثت يا رسول الله أنك قلت: صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة وأنت تصلي قاعدا، قال: أجل، ولكني لست كأحد منكم» بحر ملخصا: أي لأنه تشريع لبيان الجواز؛ وهو واجب عليه.(قوله على النصف إلا بعذر) أما مع العذر فلا ينقص ثوابه عن ثوابه قائما لحديث البخاري في الجهاد «إذا مرض العبد أو سافر كتب له مثل ما كان يعمل مقيما صحيحا» فتح.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:351
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-15
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)