@123میت کے بال اور ناخن وغیرہ کاٹنا
سوال:
مرنے کے بعد مردے کے بال، ناخن اور زیرِ ناف بال کاٹنا کیسا ہے؟
جواب:
زیب وزینت کی ضرورت چونکہ زندوں کو ہوتی ہے، میت کو نہیں، اس لیے مرنے کے بعد بال، ناخن وغیرہ کاٹنا درست نہیں۔
حوالہ جات:
لما في البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الجنائز، غسل الميت 2/ 187:
(قوله: ولا يسرح شعره ولحيته، ولا يقص ظفره وشعره)؛ لأنها للزينة، وقد استغنى عنها.
وفي بداية المبتدي لعلي بن أبي بكر المرغيناني، باب الجنائز، فصل في الغسل 1/ 89:
ولا يسرح شعر الميت ولا لحيته ولا يقص ظفره ولا شعره؛ لقول عائشة رضي الله عنها علام تنصون ميتكم؛ ولأن هذه الأشياء للزينة، وقد استغنى الميت عنها، وفي الحي كان تنظيفا لاجتماع الوسخ تحته، وصار كالختان.
وفي ملتقى الأبحر لإبراهيم بن محمد ، باب صلاة الجنائز 1/ 266:
ولا يقص ظفره وشعره، ولا يختن.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:319
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-13
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)