Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
سترہ کے مسئلہ میں مسجدِ صغیر اور کبیر کا فرق: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

سترہ کے مسئلہ میں مسجدِ صغیر اور کبیر کا فرق:

سوال:
   ایک مسجد ہے جو شمالاً جنوباً تقریبا ساٹھ (60) سے ستر (70) فٹ ہے اور شرقاً غرباً چالیس(40) یا بیالیس (42) فٹ ہے، تو کیا یہ مسجدِ صغیر ہے یا کبیر؟ اور اس میں سترہ کا کیا حکم ہے؟ کیا دو صف چھوڑ کر نمازی کے آگے گزرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
   واضح رہے کہ مسجدِ کبیر وہ ہوتی ہے جس کی لمبائی، چوڑائی کم از کم چالیس (40) شرعی گز ہوں اور ایک شرعی گز(1.5) فٹ ہوتا ہے، جس کے لحاظ سے چالیس شرعی گز ساٹھ (60) فٹ بن گئے، پھر ساٹھ  مربع فٹ کو ساٹھ میں ضرب دینے سے چھتیس سو (3600) مربع فٹ بن گئے، جبکہ مسجد صغیر وہ ہے جس کی لمبائی، چوڑائی ملا کر چھتیس سو(3600) مربع فٹ سے کم بنتی ہو، اور مسجد کبیر میں نمازی کے سامنے بغیر سترہ کے سجدہ کی جگہ چھوڑ کر آگے سے گزرنا جائز ہوتا ہے، لیکن مسجد صغیر میں جائز نہیں ہوتا، اور سوال میں جس مسجد کا ذکر ہے، اس کی لمبائی، چوڑائی چونکہ مطلوبہ مقدار سے کم ہے، اس لیے یہ مسجدِ صغیر ہے، جس میں سترہ کے بغیر نمازی کے سامنے سے گزرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، فروع مشى المصلي مستقبل القبلة هل تفسد صلاته 1/ 634:
   (ومرور مار في الصحراء أو في مسجد كبير بموضع سجوده) في الأصح (أو) مروره (بين يديه) إلى حائط القبلة (في) بيت و (مسجد) صغير، فإنه كبقعة واحدة (مطلقا).
   قال ابن عابدين تحت قوله: (إلى حائط القبلة) أي: من موضع قدميه إلى الحائط، إن لم يكن له سترة، فلو كانت لايضر المرور وراءها على ما يأتي بيانه… (قوله: ومسجد صغير) هو أقل من ستين ذراعا، وقيل من أربعين، وهو المختار، كما أشار إليه في الجواهر،” قهستاني“ (قوله: فإنه كبقعة واحدة) أي: من حيث إنه لم يجعل الفاصل فيه بقدر صفين مانعا من الاقتداء، تنزيلا له منزلة مكان واحد، بخلاف المسجد الكبير؛ فإنه جعل فيه مانعا، فكذا هنا يجعل جميع ما بين يدي المصلي إلى حائط القبلة مكانا واحدا، بخلاف المسجد الكبير،والصحراء فإنه لو جعل كذلك لزم الحرج على المارة، فاقتصر على موضع السجود، هذا ما ظهر لي في تقرير هذا المحل.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:339
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-13

image_pdfimage_printپرنٹ کریں