خطبۂ جمعہ غیر عربی زبان میں دینا:
سوال:
خطبۂ جمعہ عربی زبان کے علاوہ دوسری زبانوں میں دینا شرعاً کیسا ہے؟
جواب:
آپ ﷺ کے زمانہ سے لے کر آج تک خطبۂ جمعہ عربی زبان میں دیا گیا ہے، حالانکہ صحابۂ کرام کے زمانہ میں اسلام عجمیوں تک پہنچ چکا تھا، اس لیے غیر عربی زبان میں خطبۂ جمعہ دینا ناجائز اور مکروہِ تحریمی ہے۔
حوالہ جات:
1. عمدة الرعاية لعبد الحي اللكنوي، كتاب الصلوة، باب الجمعة 3/ 56:
أن الخطبة بغير العربية خلاف السنة المتوارثة عن النبي صلى الله عليه وسلم والصحابة رضي الله عنهم، فيكون مكروها تحريما.
2. آكام النفائش بأداء الأذكار، القنوت بغير العربية، ص: 120
وتحقيقه أن في الخطبة جهتين:
الأولى: كونها شرطا لصلاة الجمعة، والثانية: كونها في نفسها عبادة.
ولكل منهما وصف على حدة؛ فمعنى قولهم: يجوز الخطبة بالفارسية: أنها تكفي لتأدية الشرط وصحة صلاة الجمعة، وهو لا يستلزم أن يخلو من البدعية والكراهة من حيث الجهة الثانية.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:320
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-13
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)