خواتین کے لیے اذان کا جواب دینے کا حکم:
سوال:
کیا خواتین اذان کا جواب دے سکتی ہیں یا نہیں؟
جواب:
مردوں کی طرح خواتین کے لیے بھی اذان کا جواب دینا مستحب ہےاگرچہ حالتِ حیض میں کیوں نہ ہوں۔
حوالہ جات:
1. الدرالمختار للحصكفي، كتاب الصلاة، باب الأذان 2/ 79:
(ویجیب) وجوبا، وقال الحلواني: ندبا، والواجب الإجابة بالقدم (من سمع الأذان)، ولو جنبا، لاحائضا ولا نفساء.
2. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الصلاة، باب الأذان، ما یجب علی السامعین 1/ 383:
وأما بيان ما يجب على السامعين عند الأذان, فالواجب عليهم الإجابة؛ لما روي عن النبيﷺ أنه قال: أربع من الجفاء: من بال قائما … ومن سمع الأذان، ولم يجب.
3. الفتاوى السراجية لعثمان بن علي الأوشي 1/50:
الحائض والجنب… ويجوز لهما الدعوات … وجواب الأذان.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:315
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-12
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)