Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
مسافر قصر نماز کہاں سے شروع کرے گا ؟: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

مسافر قصر نماز کہاں سے شروع کرے گا ؟:

سوال:
   کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کہ بارے میں کہ ہمارا گاؤں (باباگام ) تقریبا چھ سو (600) سے لے کر آٹھ سو (800) مکانات پر مشتمل ہے، جس میں آبادی کی مقدار تقریبا تین ہزار کے قریب ہے، اور ہمارے گاؤں سے تقریبا آٹھ کلومیٹر پر ایک بازار (زیمدارہ) ہے، جس میں ضروریاتِ زندگی موجود ہیں، جیسے ڈاکخانہ، تھانہ اور ایک چھوٹا ہسپتال موجود ہیں، اس سے تقریبا چھ کلو میٹر دور ایک اور بڑا بازار (کمبڑ) ہے، گاؤں کے اکثر لوگ اس بڑے بازار(کمبڑ) سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جب ہم سفر پر جاتے ہیں یا واپس آتے ہیں، تو کس جگہ سے ہم قصر نماز شروع کریں گے، اپنے گاؤں (باباگام) کے حدود سے نکلتے وقت، یا اس چھوٹے بازار (زیمدارہ) سے نکلتے وقت، یا بڑے بازار (کمبڑ) سے نکلتے وقت۔
واضح رہے کہ گاؤں اور بڑے بازار کے درمیان سولہ (16) کلو میٹر کا فاصلہ ہیں، اور درمیان میں کھیت اور چھوٹی چھوٹی ندیاں بھی آتی ہیں۔
جواب:
   انسان جب اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے نکل جائے تو وہاں سے اس پر سفر کے احکامات جاری ہونا شروع ہوجاتے ہیں، چونکہ مذکورہ گاؤں اور دونوں بازاروں کے درمیان فاصلہ زیادہ ہے، اس لیے مذکورہ گاؤں والے اپنے گاؤں کی آبادی کی حدود سے نکلنے پر قصر نماز شروع کریں گے، بازاروں کی حدود سے نکلنے کی ضرورت نہیں ہے۔

حوالہ جات:
1. المحيط البرهاني لابن مازة الحنفي، كتاب الصلاة، باب صلاةالمسافر 2/ 25:
   والصحيح ما ذكرنا أنه يعتبر مجاوزة عمران المصر إلا إذا كان ثمة قرية أو قرى متصلة بربض المصر، فحينئذٍ يعتبر مجاوزة القرى.
2. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر1/ 139:
   قال محمد رحمه الله تعالى: يقصر حين يخرج من مصره،  ويخلف دور المصر، كذا في المحيط، وفي الغياثية هو المختار، وعليه الفتوى، كذا في التتارخانية، الصحيح ما ذكر أنه يعتبر مجاوزة عمران المصر لا غير إلا إذا كان ثمة قرية أو قرى متصلة بربض المصر، فحينئذ تعتبر مجاوزة القرى بخلاف القرية التي تكون متصلة بفناء المصر، فإنه يقصر الصلاة، وإن لم يجاوز تلك القرية، كذا في المحيط، وكذا إذا عاد من سفره إلى مصره لم يتم حتى يدخل العمران.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:297
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-10

image_pdfimage_printپرنٹ کریں