Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123مدت رضاعت کے بعد دودھ دینا کیسا ہے؟ - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123مدت رضاعت کے بعد دودھ دینا کیسا ہے؟

سوال:
ایک بچہ پیدائشی کمزور ہے، اور اس کی عمر ڈھائی سال ہوگئی ہے، اس بچے کو دستوں کا عارضہ ہے، اور بہت لاغر بھی ہے، اس کمزوری کی وجہ سے کچھ عرصہ اور بھی اس کو والدہ کا دودھ پلایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:
واضح رہے کہ بچے کو دودھ پلانے کا عرصہ دو سال ہے، اور اگر بچہ زیادہ کمزور ہو اور دودھ چھڑانے میں بچے کو بیماری کا اندیشہ ہو، تو ڈھائی سال تک دودھ پلانے کی گنجائش ہے، اس کے بعد ماں کا دودھ پلانا درست نہیں ہے، مذکورہ صورت میں اگر بچہ واقعی کمزور ہو اور اس کو دودھ کی ضرورت ہو، تو کسی جانور کا یا ڈاکٹر کے مشورہ سے ڈبہ کا دودھ پلایا جائے۔

حوالہ جات:
لما في البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الرضاعة 3 /389:
فإن أراد فصالا عن تراض منهما وتشاور فلا جناح عليهما(البقرة: 233) فإنما هو قبل الحولين بدليل تقييده بالتراضي والتشاور وبعدهما لا يحتاج إليهما واختلفوا في إباحته بعد المدة واقتصر الشارح على المنع وهو الصحيح.
وفي البناية لبدر الدين العيني، كتاب الرضاعة 5/ 263:
(وهل يباح الإرضاع بعد المدة، قد قيل: لا يباح؛ لأن إباحته ضرورية) أي: لأن إباحة اللبن في المدة لضرورة الولد، والثابت بالضرورة يتقدر بقدر الضرورة، فلا يباح بعد المدة لزوال الضرورة، (لكونه جزء الآدمي) أي: لكون اللبن جزء الآدمي، والانتفاع به حرام، لأن الآدمي وجزءه لا يجوز أن يكون مبتذلا مهانا، وسواء كان الإرضاع من الأم، أو من الأجنبية.
وفي درر الحكام لملا خسرو، كتاب الرضاعة 1/ 356:
(ولا يباح الإرضاع بعده) أي بعد وقت مخصوص على الخلاف؛ لأن إباحته ضرورية؛ لأنه جزء الآدمي فيتقدر بقدر الضرورة.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:295
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-10

image_pdfimage_printپرنٹ کریں