@123زبر دستی کسی سے لکھ کر طلاق دلوانا
سوال:
زید کو اس کی بیوی کے رشتہ داروں نے جان کی دھمکی دے کر ایک سادہ کاغذ پر اس سے تحریری طلاق دلوا دی، مگر زید نے زبان سے طلاق کا لفظ نہیں کہا، تو یہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زبان سے طلاق دی گئی ہو، زبردستی کی صورت میں صرف تحریری طلاق لکھنا کافی نہیں ہے۔
حوالہ جات:
لما في البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطلاق 3/ 264:
وقيدنا بكونه على النطق لأنه لو أكره على أن يكتب طلاق امرأته، فكتب لا تطلق؛ لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة، ولا حاجة هنا، كذا في الخانية، وفي البزازية أكره على طلاقها، فكتب فلانة بنت فلان طالق، لم يقع.
وفي رد المحتار لابن عابدين، كتاب الطلاق 3/ 236:
وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته، فكتب، لا تطلق؛ لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا كذا في الخانية.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:299
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-10
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)