Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123فلیکس بنانے والے نے لکھنے میں غلطی کی،تو تاوان کس پر ہوگا؟ - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123فلیکس بنانے والے نے لکھنے میں غلطی کی،تو تاوان کس پر ہوگا؟

سوال:
آج کل فلیکس بنانے کا رواج ہے بسا اوقات فلیکس بنانے والے سے لکھنے میں ایسی غلطی ہوجاتی ہے کہ آرڈر دینے والے کا مقصد فوت ہوجاتا ہے، اب یہ سارا فلیکس گرافکس والے کے پاس چھوڑنے میں ان کا تاوان ہے اور فلیکس بنانے والے کا مقصد بھی اس سے حاصل نہیں ہوتا، اور بقدر غلطی قیمت میں کٹوتی کی جائے، تب بھی فلیکس بنانے والے کا نقصان ہے، تو اس صورت ِ حال میں کس پر تاوان آئے گا؟
جواب:
واضح رہے کہ آرڈر پر جو چیز تیار کی جاتی ہے وہ بیع استصناع میں داخل ہے، اور عقد استصناع میں بنوائی ہوئی چیز اگر آرڈر دینے والے کے ذکر کردہ شرائط کے مطابق نہ ہو، تو اس کو خیار رؤیت حاصل ہے، یعنی دیکھنے کے بعد اس کو اختیار ہوگا، اگر چاہے لے ورنہ چھوڑ دے، لہٰذا مذکورہ صورت میں چونکہ فلیکس بنانے والے نے فلیکس کو ذکر کردہ شرائط کے مطابق تیار نہیں کیا ہے، اس لیے آرڈر دینے والے کو اختیار ہوگا کہ بنوائی ہوئی چیز چھوڑ دے اور معاملہ ختم کرے، لیکن اگر غلطی اتنی کم مقدار میں ہو کہ اس سے بنوانے والے کے مقصد حاصل ہونے میں زیادہ خلل نہیں آتا، تو مناسب یہ ہے کہ فلیکس وصول کرے اور مناسب قیمت پر مصالحت کرے۔

حوالہ جات:
لما في بدائع الصنائع للكاساني، كتاب البيوع، باب السلم 5/ 210:
(وأما) حكم الاستصناع فحكمه في حق المستصنع إذا أتى الصانع بالمستصنع على الصفة المشروطة ثبوت ملك غير لازم في حقه حتى يثبت له خيار الرؤية إذا رآه، إن شاء أخذه وإن شاء تركه، وفي حق الصانع ثبوت ملك لازم إذا رآه المستصنع ورضي به، ولا خيار له، وهذا جواب ظاهر الرواية … وروي عن أبي يوسف رحمه الله أنه لازم في حقهما حتى لا خيار لأحدهما لا للصانع ولا للمستصنع أيضا (وجه) رواية أبي يوسف أن في إثبات الخيار للمستصنع إضرارا بالصانع؛ لأنه قد أفسد متاعه وفرى جلده وأتى بالمستصنع على الصفة المشروطة فلو ثبت له الخيار لتضرر به الصانع فيلزم دفعا للضرر عنه.
وفي الهداية للمرغيناني، كتاب البيوع، باب السلم 3/ 77:
قال: وإن استصنع شيئا من ذلك بغير أجل جاز استحسانا؛ للإجماع الثابت بالتعامل… قال: وهو بالخيار إذا رآه، إن شاء أخذه، وإن شاء تركه” لأنه اشترى شيئا لم يره ولا خيار للصانع، كذا ذكره في المبسوط وهو الأصح.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:287
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-08

image_pdfimage_printپرنٹ کریں