پہلی بیوی کی حیات میں دوسری شادی کرنے پر طلاق کو معلق کرنا:
سوال:
زید نے کہا ”پہلی بیوی کی حیات میں دوسری شادی کروں تو اس دوسری بیوی کو تین طلاق” اب پہلی بیوی کو طلاق دے کر دوسری عورت سے نکاح کر لیا، تو اس پر طلاقِ ثلاثہ واقع ہوگی یا نہیں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں چونکہ عرف میں ان الفاظ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب تک یہ بیوی زندہ ہے میں دوسری شادی نہیں کروں گا، لہٰذا مذکورہ شخص نے اگر پہلی بیوی کی حیات میں دوسری شادی کرلی، تو اس دوسری بیوی پر تین طلاق واقع ہو جائی گی، اگرچہ پہلی بیوی کو طلاق دے چکا ہو۔
حوالہ جات:
1. البحر الرائق، كتاب الطلاق 4/ 323:
وفي الحاوي الحصيري والمعتبر في الأيمان الألفاظ دون الأغراض.
2. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الأيمان 3/ 845:
وعلى هذا لو قال لامرأته: كل امرأة أتزوجها بغير إذنك فطالق، فطلق امرأته طلاقا بائنا أو ثلاثا، ثم تزوج بغير إذنها طلقت لأنه لم تتقيد يمينه ببقاء النكاح لأنها إنما تتقيد به لو كانت المرأة تستفيد ولاية الإذن والمنع بعقد النكاح.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:258
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-30
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)