Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123کسی کو دودھ قرض دیکر کچھ اسی مقدار میں دودھ واپس لینا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123کسی کو دودھ قرض دیکر کچھ اسی مقدار میں دودھ واپس لینا

سوال:
ہم نے دودھ فروش کے ساتھ ایسا معاملہ کیا ہے کہ جب ہماری بھینس دودھ دیتی ہے تو ہم یومیہ کے حساب سے دودھ فروش کو دودھ دیتے ہیں، پھر جب ہماری بھینس دودھ چوڑ دیتی ہے تو دودھ فروش ہم کو یومیہ کے حساب سے دودھ دیتا ہے، اسی دودھ کے بدلے جو ہم نے ان کے ساتھ جمع کیا ہیں، وہ دودھ جو ہم نے ان کے ساتھ جمع کیا ہوتا ہے جب وہ ختم ہوجاتا ہے، تو ہمارا اور ان کا معاملہ بھی ختم ہوجاتا ہے، کیا اس طرح کا معاملہ کرنا شرعا جائز ہے؟
جواب:
مذکورہ معاملہ چونکہ قرض کا ہے، بیع کا نہیں اس لیے جائز ہے۔

حوالہ جات:
لما في الدر المختار مع رد المحتار، كتاب، كتاب البيوع، فصل في القرض 5/ 161:
(وصح) القرض (في مثلي) هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك (لا في غيره) من القيميات كحيوان وحطب وعقار وكل متفاوت لتعذر رد المثل.
(قوله في مثلي) كالمكيل والموزون والمعدود المتقارب كالجوز والبيض.
وفي بدائع الصنائع، كتاب القرض 7/ 395:
أن يكون مما له مثل كالمكيلات، والموزونات، والعدديات المتقاربة، فلا يجوز قرض ما لا مثل له… فيختص جوازه بما له مثل، …. أن القرض تبرع، ألا يرى أنه لا يقابله عوض للحال.
وفي  الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب البيوع، فصل في القرض 3/ 201:
ويجوز القرض فيما هو من ذوات الأمثال كالمكيل والموزون والعددي المتقارب كالبيض ولا يجوز فيما ليس من ذوات الأمثال كالحيوان والثياب والعدديات المتفاوتة.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:270
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-30

image_pdfimage_printپرنٹ کریں