@123مسجد کے چندہ کی رقم تجارت میں لگانا
سوال:
مسجد کے چندہ کی رقم سے تجارت کرنا کیسا ہے؟
جواب:
چونکہ کاروبار کے ساتھ نفع ونقصان دونوں جڑے ہوتے ہیں اور نقصان کی صورت میں مسجد کے مالِ وقف کے ضائع ہونے کا قوی اندیشہ ہے، اس لیے مسجد کے مال سے کاروبار وغیرہ کرنا جائز نہیں، البتہ اگر کسی نے مسجد کو چندہ دے کر یہ کہدیا کہ اس کو مناسب کاروبار میں لگایا جائے کہ اس سے مسجد کی ضروریات پوری کی جاسکیں، تو ایسی صورت میں اس کو مناسب کاروبارمیں صرف کیا جاسکتا ہے۔
حوالہ جات:
لما في رد المحتار لابن عابدين، كتاب الإيداع 8/ 337:
وفي الخلاصة: والوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤجر ولا ترهن، وإن فعل شيئا منها ضمن.
وفي الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الوقف، الباب الحادي عشر في المسجد وما يتعلق به، الفصل الثاني في الوقف وتصرف القيم 2/ 463:
أهل المسجد لو باعوا غلة المسجد أو نقض المسجد بغير إذن القاضي الأصح أنه لا يجوز، كذا في السراجية.
وفي البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الوقف، تصرفات الناظر في الوقف 5/ 259:
ولا يجوز للقيم شراء شيء من مال المسجد لنفسه ولا البيع له وإن كان فيه منفعة ظاهرة للمسجد.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:245
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-26
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)