Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
قسم کھا کر بعد میں اس کی خلاف ورزی کرنا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

قسم کھا کر بعد میں اس کی خلاف ورزی کرنا:

سوال:
   اظہر نے زید کو اپنی زمین کسی کو اجارہ پر دینے کے لیے کہا، ساتھ میں یہ بھی کہا کہ آپ کو کمیشن ملے گا، پس زید نے زمین تیس ہزار(30000) روپے کے عوض اجارہ پر دے دی، اور دونوں کے مابین سات ہزار(7000) روپے کمیشن پر بات طے ہوئی، اس طرح یہ معاملہ تین مہینے جاری رہا، بعد میں مستاجر نے اظہر کو قسم کھانے پر مجبور کیا، کہ آپ کسی کو کمیشن نہیں دیں گے، اور اظہر نے قسم کھائی، اب پوچھنا یہ ہے کہ اظہر زید کو کمیشن دے سکتا ہے یا نہیں، نیز یہ بھی واضح کردے کہ اگر قسم کے بعد اظہر نے کمیشن دے دی، تو شریعت کی رو سے کیا حکم لاگو ہوگا؟
جواب:
   مذکورہ صورت میں جب مستاجر نے اظہر کو قسم کھانے پر مجبور کیا کہ آپ کسی کو کمیشن نہیں دیں گے، اور اظہر نے قسم کھالی تو اظہر زید کو کمیشن نہیں دے سکتا، اگر اس نے کمیشن دے دی تو اس پر قسم کا کفارہ لازم آئے گا۔

حوالہ جات:
1. قال الله  تعالیٰ:
لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ. [المائده: 5/ 89]
2. الاختيار لتعليل المختار لعبد الله بن محمود الموصلي، كتاب الأيمان 4/ 50:
قال: ( اليمين بالله تعالى ثلاثة : غموس: وهي الحلف على أمر ماض أو حال يتعمد فيها الكذب فلا كفارة فيها، ولغو : وهي الحلف على أمر يظنه، كما قال وهو بخلافه، فنرجوأن لايؤاخذه الله بها، ومنعقدة : وهي الحلف على أمر في المستقبل ليفعله أو يتركه ) فإذاحنث، فيها فعليه الكفاره.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:239
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-26

image_pdfimage_printپرنٹ کریں