Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123 دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرنے کے حکم میں تفصیل - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123 دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرنے کے حکم میں تفصیل

سوال:
زید نے دو بہنوں کونکاح میں جمع کیا، دونوں سے اولاد بھی ہوئی ہیں اس کا کیا حکم ہے؟ اور جو اولاد ان دونوں سے ہوئی ہیں وہ ثابت النسب ہیں یا نہیں؟ اور ترکہ میں ان کو حصہ ملے گا یا نہیں؟
جواب:
دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا شرعا ناجائز وحرام ہے، اگر کسی نے ایسا کرلیا اور اولاد بھی ہوگئیں تو دونوں بہنوں کی اولاد جائز اور ثابت النسب ہوں گی، پہلی بہن کی اولاد تو نکاح صحیح میں پیدا ہوئیں اس لیے ان کا نسب ثابت ہے، اور دوسری بہن کے ساتھ جو نکاح ہوا ہے، یہ نکاح فاسد ہے، اور نکاح فاسد کا حکم یہ ہے کہ اس کی وجہ سے جو اولاد پیدا ہوئی ہیں، وہ ثابت النسب ہیں، اور دونوں صورتوں میں اولاد ثابت النسب ہونے کے وجہ سے ترکہ میں ان کو حصہ بھی ملے گا۔

حوالہ جات:
لما في قوله تعالٰی:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ (إلى قوله) وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْن(النساء 4/ 23).
وفي  الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب النكاح، القسم الرابع المحرمات بالجمع 1/ 277:
فإن تزوج الأختين في عقدة واحدة؛ يفرق بينهما وبينه فإن كان قبل الدخول؛ فلا شيء لهما وإن كان بعد الدخول يجب لكل واحدة منهما الأقل من مهر مثلها ومن المسمى، كذا في المضمرات. وإن تزوجهما في عقدتين فنكاح الأخيرة فاسد ويجب عليه أن يفارقها ولو علم القاضي بذلك يفرق بينهما فإن فارقها قبل الدخول؛ لا يثبت شيء من الأحكام وإن فارقها بعد الدخول فلها المهر ويجب الأقل من المسمى ومن مهر المثل، وعليها العدة ويثبت النسب.
وفي المحيط البرهاني لابن مازة الحنفي،كتاب النكاح، الفصل الثامن والعشرون في دعوى النسب 9/ 268:
النوع الأول: في بيان مراتب النسب
قال أصحابنا رحمهم الله: لثبوت النسب مراتب ثلاثة:
أحدها: بالنكاح الصحيح، وما هو في معناه من النكاح الفاسد، والحكم فيه: أن يثبت النسب من غير دعوى.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:218
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-22

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں