Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123پوسٹ مارٹم کی شرعی حیثیت - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123پوسٹ مارٹم کی شرعی حیثیت

سوال:
آج کل جو لوگ گولی مار کر قتل کر دیئے جاتے ہیں، ان کی میت کا ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے، جس سے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ جسم پر کتنی گولیاں ماری گئیں؟ کہاں کہاں ماری گئیں؟ پوسٹ مارٹم کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ میت کو برہنہ کرکے میز پر ڈال دیتے ہیں، پھر ڈاکٹر آکر اس کا معائنہ کرتا ہے، عورت، مرد دونوں کا پوسٹ مارٹم اسی طرح ہوتا ہے، کیا شریعت میں یہ پوسٹ مارٹم جائز ہے؟ جبکہ میت کے ورثاء منع کرتے ہیں کہ پوسٹ مارٹم نہیں کرائیں گے، ایک تو ظلم  یہ ہوا کہ فائرنگ کرکے قتل کیا گیا، اور دوسرا یہ کہ قتل کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب:
     پوسٹ مارٹم کا طریقہ جو آپ نے ذکر کیا ہے شریعت میں اس طرح کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ انسانی بدن مرنے کے بعد بھی اسی طرح قابل تکریم ہے، جس طرح مرنے سے پہلے، تاہم اگر قانونی مجبوری کی وجہ سے پوسٹ مارٹم کرالیا گیا، تو ورثاء گناہ گار نہ ہوں گے۔

حوالہ جات:
لما في سنن أبي داؤد، كتاب الجنائز، باب في الحفار يجد العظم، هل يتنكب ذلك المكان الرقم: 3207:
عن عائشةرضي الله عنها، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:”كسر عظم الميت ككسره حيا”.
وفي مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح لملا علي القاري، كتاب الجنائز، باب دفن الميت، الرقم: 1714:
(وعن عائشة: أن رسول صلى الله عليه وسلم: قال ” «كسر عظم الميت ككسره حيا» ” يعني في الإثم كما في رواية، قال الطيبي: إشارة إلى أنه لا يهان ميتا، كما لا يهان حيا، قال ابن الملك: وإلى أن الميت يتألم، قال ابن حجر: ومن لازمه أنه يستلذ بما يستلذ به الحي، وقد أخرج ابن أبي شيبة عن ابن مسعود قال: أذى المؤمن في موته كأذاه في حياته.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:209
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-18

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں