Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123کیا حدود اسلامی نظام کا حصہ ہے؟ - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123کیا حدود اسلامی نظام کا حصہ ہے؟

سوال:
   ایک مولوی صاحب نے یہ بات کہی ہے کہ حدود اسلامی نظام کا حصہ نہیں ہے، یہ اسلامی نظام کے چلانے کے لیے قائم کی گئی ہے اور مثال بھی دی کہ جیسا کسی سکول میں سزا وغیرہ سکول کے نصاب کا حصہ نہیں ہوتا ہے، اسی طرح یہ حدود بھی ہیں، کیا یہ بات درست ہے یا نہیں؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں؟
جواب:
   واضح رہے کہ حدود باقاعدہ اسلامی نظام کا حصہ ہے، جیسا کہ اعتقادات، معاملات اور عبادات اسلام کا حصہ ہے، البتہ حدود وقصاص کو نافذ کرنا حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے، عوام کو از خود نافذ کرنے کی اجازت نہیں۔

حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الطهارة 1/ 79:
   اعلم أن مدار أمور الدين على الاعتقادات، والآداب، والعبادات، والمعاملات، والعقوبات … والعقوبات خمسة: القصاص، وحد السرقة، والزنا، والقذف، والردة.
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطهارة 1/ 19:
   اعلم أن مدار أمور الدين متعلق بالاعتقادات، والعبادات، والمعاملات، والمزاجر، والآداب.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:189
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-13

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں