@123حاملہ عورت کےلیے روزہ نہ رکھنا کب جائز ہے ؟
سوال:
اگر حاملہ عورت کی جان یا بچے کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے تو روزہ توڑنا درست ہے یا نہیں؟
جواب:
حاملہ عورت کو اپنے آپ یا اپنے بچے کے بارے میں روزہ برقرا رکھنے سے ہلاک ہونے یا شدید اذیت پہنچنے کا غالب گمان ہو، توروزہ توڑنے کی گنجائش ہے، بعد میں صرف قضا کرے گی کفارہ لازم نہ ہو گا۔
حوالہ جات:
لما في الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الصوم، الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار 1/ 207:
(ومنها حبل المرأة، وإرضاعها) الحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما، أو ولدهما أفطرتا وقضتا، ولا كفارة عليهما كذا في الخلاصة.
وفي بدائع الصنائع للکاسانی، كتاب الصوم، فصل حكم فساد الصوم 2/ 97:
وأما حبل المرأة وإرضاعها: إذا خافتا الضرر بولدهما فمرخص؛ لقوله تعالى {فمن كان منكم مريضا أو على سفر فعدة من أيام أخر} البقرة: وفي العناية لمحمد بن محمد البابرتي، كتاب الصوم، فصل في العوارض2 /355:
والحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما، أو ولديهما، أفطرتا وقضتا.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:166
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-11-28
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)