Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
قرآن شریف بھول جانے کاحکم: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

قرآن شریف بھول جانے کاحکم:

سوال: 
    ایک شخص حافظِ قرآن ہے، کافی عرصہ پہلے اس نے قرآن کوحفظاً یاد کیا تھا، پھر وہ مدرسہ چھوڑ کر گھر آیا، ایک تو قرآن مجید میں پہلے سے  بھی پختگی نہ تھی، اور دوسرا مدرسہ بھی چھوڑا، اس کے بعد تراویح میں بھی التزام نہیں کیا، تو مزید کمزوری آگئی، اب جو کچھ اس نے پہلے کیا ہے، اس سے توبہ تائب ہوا ہے، اور روزانہ کے حساب سے سورۂ یسن، سورۂ ملک، سورۂ واقعہ کے ساتھ کم ازکم ایک پارہ تلاوت ضرور کرتا ہے، اور سردیوں کے موسم میں اس سے بھی زیادہ تلاوت کرتا ہے، اور رمضان المبارک میں روزانہ آٹھ(8) نو(9) پارے تلاوت کرتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ قرآن یاد کرکے بھول جانے پر جو وعیدیں آئی ہیں، وہ وعید اس پر آئے گی یا نہیں؟
جواب:
   قرآن مجید یاد کرکے بھول جانا سخت گناہ ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا! مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کیے گئے، سو میں نے ان میں کوئی گناہ اس سے بڑھ کر نہیں دیکھا کہ کسی شخص کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت عطا کی گئی ہو، پھر اس نے اس کو بھلا دیا ہو، البتہ قرآن یاد کرکے بھلانے کی وعید اس شخص کے لیے ہے  جو کہ سستی کی وجہ سے اس کو بھلا دے، لیکن اگر حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے بھول جائے اور تلاوت کرنے میں کوئی کمی نہ کی ہو، تویہ  اس وعید میں داخل نہ ہو گا۔ نیز حضرت شاہ محمد اسحاقؒ فرمایا کرتے تھے کہ استعداد والے کا بھولنا یہ ہے کہ یاد کئے ہوئے کو بن دیکھے نہ پڑھ سکے اور غیر استعداد کا بھولنا یہ ہے کہ بھولنے ہوئے کو دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔

حوالہ جات:
1. سنن أبي داود، كتاب الصلاة، باب في كنس المسجد 1/ 126، تحت الرقم: 461:
    عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عرضت علي أجور أمتي حتى القذاة يخرجها الرجل من المسجد، وعرضت علي ذنوب أمتي، فلم أر ذنبا أعظم من سورة من القرآن أو آية أوتيها رجل، ثم نسيها».
2. وفيه أيضا: باب التشديد فيمن حفظ القرآن ثم نسيه2/ 599:
   عن سعد بن عبادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: “ما من امرئ يقرأ القرآن، ثم ينساه إلا لقي الله يوم القيامة أجذم.
3. مرقاة المفاتيح لملا علي القارئ، كتاب الصلاة، باب المساجد ومواضع الصلاة 2/ 605، تحت الرقم: 720:
(عرضت علي ذنوب أمتي) …(من القرآن) … فإن قلت: النسيان لا يؤاخذ به، قلت: المراد تركها عمدا إلى أن يفضي إلى النسيان …والنسيان عندنا أن لا يقدر أن يقرأ بالنظر.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:161
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-11-27

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں