Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
@123 موبائل کے ذریعے نکاح کرنا - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

@123 موبائل کے ذریعے نکاح کرنا

سوال:
ایک لڑکا اورلڑکی ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، اور آپس میں شادی کرنا چاہتے ہیں ،مگر لڑکی کے والدین اس پر راضی نہیں ہیں،اب یہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم موبائل کے ذریعے نکاح  کرلیں گے، اور لڑکے کاکہنا ہے کہ جب لڑکی موبائل پر بات کرے گی،تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ وہی لڑکی ہے،جس سے نکاح کر رہا ہوں تو اس طرح نکاح کرنا جائز ہے؟
جواب:
چونکہ نکاح کے منعقد  ہونے کے لیے عاقدین یا ان کے وکلاء کا ایجاب وقبول کرتے وقت مجلس نکاح میں ہونا ضروری ہے، اور موبائل فون کے ذریعے نکاح کرتے ہوئےیہ شرط نہیں پائی جاتی، اس لیے موبائل  پر نکاح منعقد نہیں ہو سکتا ہے، البتہ اگر موبائل  کے ذریعے لڑکی کسی اور کو اپنے نکاح کا وکیل مقرر کر ے، اور پھر وہ وکیل اور لڑکا مجلس میں دو گواہوں کے سامنےایجاب وقبول کر لیں، تو نکاح منعقد ہو جائے گا۔

حوالہ جات:
لما  في الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح 3/ 14:
ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس.
قال ابن عابدين تحت قوله: (اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد.
وفيه أيضا: 3 /21، 22:
(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا).
وفي بدائع الصنائع للكاساني، كتاب النكاح، فصل شرائط الركن، أنواع منها شرط الانعقاد 2/ 232:
(وأما) الذي يرجع إلى مكان العقد فهو اتحاد المجلس إذا كان العاقدان حاضرين، وهو أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد، حتى لو اختلف المجلس لا ينعقد النكاح.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:158
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-11-23

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں