نماز میں دو سورتوں کے درمیان ایک سورت چھوڑنا:
سوال:
ایک امام نے مغرب کی نماز میں پہلی رکعت میں سورۂ ضحیٰ پڑھی اور دوسری رکعت میں سورۂ والتین پڑھی، درمیان میں سورۂ انشراح چھوڑ دی، تو کیا اس کی نماز ہوگئی یا نہیں؟
جواب:
فرض نماز كی دو رکعتوں میں پڑھی جانے والی دو سورتوں کے درمیان جان بوجھ کر ایک چھوٹی سورت چھوڑنا مکروہ ہے، اور چھوٹی سورت سے مراد وہ سورت ہے، جس سے دو رکعتيں ادا نہ کی جا سکتی ہوں، البتہ بڑی سورت کا چھوڑنا مکروہ نہیں، لہٰذا مذکورہ صورت میں سورۂ انشراح چونکہ بڑی سورت ہے، اس لیے نمازمیں کوئی کراہت نہیں آئی۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصلاة، فصل في القراءة 2/ 329:
لا بأس أن يقرأ سورة، ويعيدها في الثانية، وأن يقرأ في الأولى من محل، وفي الثانية من آخر ولو من سورة إن كان بينهما آيتان فأكثر، ويكره الفصل بسورة قصيرة.
2. مراقي الفلاح لحسن بن عمار الشرنبلالي، كتاب الصلاة، فصل يكره للمصلي سبعة وسبعون شيئا 1/ 128:
(و) يكره (فصله بسورة بين سورتين قرأهما في ركعتين) لما فيه من شبهة التفضيل والهجر، وقال بعضهم: لا يكره إذا كانت السورة طويلة، كما لو كان بينهما سورتان قصيرتان.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:124
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-10-9
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)