نفاس کا خون بالکل نہ آنے کی صورت میں غسل کا حکم:
سوال:
اگر کسی عورت کا بچہ پیدا ہونے پر اس کو خون بالکل نہ آئے، تو عورت کے ذمہ غسل کرنا لازم ہے یا نہیں؟
جواب:
بچہ پیدا ہونے پر کسی عورت کو نفاس کا خون آنا کوئی ضروری نہیں، لہذا اگر کسی عورت کو نفاس کا خوان بالکل نہ آئے تب بھی اس پرغسل کرنا کرنا لازم ہے۔
حوالہ جات:
1. الفتاوى التارتارخانية لعالم بن علاء الهندي، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في الغسل 1/ 290:
وفي الظھيرية: المرأة إذا ولدت ولدا، ولم تر الدم، هل يجب عليها الغسل؟ الأصح أنه يجب.
2. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل 1/ 16:
المرأة إذا ولدت، ولم تر الدم هل يجب عليها الغسل؟ والصحيح أنه يجب، كذا في الظهيرية.
3. رد المحتار لابن عابدين، كتاب الطهارة، مطلب في رطوبة الفرج 1/ 338:
قوله: (أو ولدت، ولم تر دما) هذا قول الإمام، وبه أكثر المشايخ، وعند أبي يوسف، وهو رواية عن محمد، لا غسل عليها لعدم الدم.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:111
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-25
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)