فجر کی سنتوں کے بعد بات چیت کرنا:
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر فجر کی سنتوں کے بعد کوئی بات چیت کرے، توکیا اس سے اس کی سنتیں باطل ہو جاتی ہیں؟
جواب:
فجر کی سنتیں ہوں یا کسی اور نماز کی، فرض اور سنتوں کے درمیان دنیاوی بات چیت کرنے سے سنتیں فاسد نہیں ہوتیں، البتہ ان کے اجر وثواب میں کمی آجاتی ہے، اس لیے سنتیں پڑھنے کے بعد فرض نماز سے پہلے یا فرض پڑھنےکے بعد سنتوں کی ادائیگی سے پہلے غیر ضروری بات چیت کرنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصکفي، كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل 2 / 558:
(ولو تكلم بين السنة والفرض لا يسقطها، ولكن ينقص ثوابها)، وقيل: تسقط (وكذا كل عمل ينافي التحريمة على الأصح).
2. حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح، باب النوافل: ص: 529:
ولو أخر سنة لا تكون سنة على الصحيح، والكلام بين السنة والفرض وكل عمل ينافي التحريمة لا يسقطها، ولكن ينقص ثوابها على الأصح.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:99
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-20
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)