غسلِ جنابت کے لیےپانی کی مقدار:
سوال:
غسلِ جنابت کے لیے کتنا لیٹر پانی استعمال کرنا چاہیے، تفصیل سے بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ حضور اکرم ﷺ غسل کے لیے کتنے لیٹر پانی استعمال کیا کرتے تھے، نیز ایک صاع اور مد میں کتنے لیٹر پانی ہوتا ہے؟
جواب:
واضح رہے کہ شریعت نے غسل اور وضو کے لیے پانی کے استعمال کی کوئی خاص مقدار مقرر نہیں کی ہے، جس سے کم یا زیادہ استعمال کرنا درست نہ ہو، البتہ اسراف سے بچتے ہوئے ہر شخص کے لیے اپنی حالت کے اعتبار سے جتنا پانی بھی کافی ہو جائے، تو درست ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لیے عموما ایک صاع اور وضو کے لیے ایک مد پانی استعمال کیا کرتےتھے، مروجہ اوزان کے مطابق ایک مد کا وزن اڑسٹھ (68) تولہ تین(3) ماشہ ہے، جو آج کل کے حساب سے(068 .796 ) گرا م بنتا ہے، جبکہ صاع تقریبا دوسو تہتر (273) تولہ ہے، جو آج کل کے حساب سے(3.184) گرام بنتا ہے۔
حوالہ جات:
1. ردالمحتار لابن عابدين الشامي، كتاب الطهارة، مطلب: في تحرير الصّاع والمدّ والرطل1/ 324:
نقل غیر واحد إجماع المسلمين على أن ما يجزئ في الوضوء والغسل غير مقدر بمقدار، وما في الظاهر الرواية من أن أدنى ما يكفي في الغسل صاع، و في الوضوء مد للحديث المتفق عليه: (كانﷺ يتوضأ بالمد، ويغتسل بالصاع إلى خمسة أمداد) ليس بتقدير لازم، بل هو بيان أدنى القدر المسنون.
2. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطهارة، صفةالغسل1/ 144:
أدنى ما يكفي في الغسل من الماء صاع، وفي الوضوء مد؛ لما روي عن جابر رضى الله عنه : (أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يتوضأ بالمد، ويغتسل بالصاع، فقيل له: إن لم يكفينا، فغضب، وقال: لقد كفى من هو خير منكم، وأكثر شعرا)…ثم هذا التقدير الذي ذكره محمد من الصاع والمد في الغسل والوضوء ليس بتقدير لازم بحيث لا يجوز النقصان عنه أو الزيادة عليه، بل هو بيان مقدار أدنى الكفاية عادة، حتى إن من أسبغ الوضوء والغسل بدون ذلك أجزأه، وإن لم يكفه زاد عليه؛ لأن طبائع الناس وأحوالهم تختل.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:101
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-20
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)