دخولِ وقت سے پہلے اذان شروع کرنے کا حکم:
سوال:
اگر کسی نے وقت داخل ہونے سے پہلےاذان شروع کردی، اور جب اذان ختم کر دی تو وقت داخل ہوا تھا، تو کیا اس اذان کو دوبارہ لوٹانا ضروری ہے یا نہیں؟
جواب:
کسی بھی نماز کی اذان نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد دینی چاہیے، اگر اذان وقت سے پہلے دی گئی یا اذان کے دوران وقت داخل ہوا تو اذان ادا نہیں ہوئی، لہذا مذکورہ صورت میں چونکہ اذان وقت داخل ہونے سے پہلے شروع کی گئی تھی، اس لیے اس اذان کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات:
1. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الصلاة، باب الأذان 1/ 456 ،457:
(ولا يؤذن قبل وقت، ويعاد فيه)،أي: في الوقت إذا أذن قبله؛ لأن يراد الإعلام بالوقت فلا يجوز قبله.
2. الفتاوي الهندية للجنة العلماء، كتاب الصلاة، باب الأذان 1/ 53:
تقديم الأذان على الوقت في غير الصبح لا يجوز اتفاقا، وكذا في الصبح عند أبي حنيفة و محمد رحمهما الله تعالى، وإن قدم يعاد في الوقت، هكذا في شرح مجمع البحرين لابن مالك.
3. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصلاة، باب الأذان 2/ 62:
(لا) يسن (لغيرها) كعيد (فيعاد أذان وقع) بعضه (قبله) كالإقامة خلافا للثاني في الفجر.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:97
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-20
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)