Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
دس دن سے کم خون آئےاور دس دن کے بعد دوبارہ جاری ہوجائے: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

دس دن سے کم خون آئےاور دس دن کے بعد دوبارہ جاری ہوجائے:

سوال:
   کسی عادت والی عورت کو ایک ہفتہ حیض کا خون آکر بند ہوجائے، پھر دس دن بعد دوبارہ خون آجائے تو یہ حیض کا خون شمار ہوگا یا نہیں؟ اور اس سے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
   عادت والی عورت کا خون اگر دس دن سے تجاوز کرے یا درمیان میں چند دنوں کے لیے رک جائے اور دس دن کے بعد دوبارہ شروع ہوجائے، تو عادت والے دن ایام حیض شمار ہوںگے، باقی استحاضہ، لہذا مذکورہ صورت میں اگر اس خاتون کی عادت ایک ہفتہ کی تھی تو ایک ہفتہ حیض شمار ہوگا اور باقی استحاضہ، اور استحاضہ کا حکم یہ ہےکہ اگر استحاضہ کا خون مسلسل آرہا ہے تو ہر نماز کے وقت  آنے پر نیا وضو بنایا جائے گا اور اس نماز کے وقت ختم ہونے تک اس وضو سے فرض نماز، نفل نماز، تلاوت وغیرہ کرنا جائز ہے، بشرطیکہ کوئی اور وضو توڑنے والی بات پیش نہ آئے، اور اگر مسلسل نہیں بلکہ وقفہ وقفہ سے ہے تو ہر نماز اور عبادت کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہوگا۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار مع رد المحتار، كتاب الطهارة، باب الحيض والنفاس 1/ 524:
   (أقله استحاضة، وأقل الطهر) بين الحيضتين أوالنفاس والحيض (خمسة عشر يوما) … (ودم ثلاثة أيام بلياليها) … (وأكثره عشرة) … (والناقص) عن أقله (والزائد) على أكثره … ( استحاضة) حكمه (كرعاف دائم) وقتا كاملا (لايمنع صوما وصلاة).
2. البحر الرائق لابن نجيم، كتاب الطهارة، باب الحيض 1 / 374،373،329:
   أي ما نقص من الأقل أو زاد على الأكثر فهو استحاضة؛ لأن هذا الدم إما أن يكون دم حيض أو نفاس أو استحاضة، فانتفى الأولان فتعين الثالث … قوله: (وتتوضأ المستحاضة … لوقت كل فرض) … وإنما كان وضوئها لوقت كل فرض، لا لكل صلاة؛ لقوله عليه السلام ((المستحاضة تتوضأ لوقت كل صلاة)) رواه سبط ابن الجوزي عن أبي حنيفة.
3. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطهارة 1 / 158، 163:
   وأما حكم الاستحاضة، فالاستحاضة حكمها حكم الطاهرات، غير أنها تتوضأ لوقت كل صلاة على ما بينا.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:72
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-15

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں