کانوں میں روئی رکھ کر غسل جنابت کرنا:
سوال:
ایک عورت کو ڈاکٹر نے کہا جب تم نہاؤ تو کانوں میں روئی رکھ لیا کرو، تاکہ پانی اندر نہ جائے، ورنہ تمہارے کانوں کی یہ تکلیف ختم نہیں ہوگی، اب اگر عورت حیض والی ہو اور غسل کرتے وقت کانوں میں روئی رکھ لے، تو کیا غسل صحیح ہوگا یا نہیں؟
جواب:
کانوں کا اندرونی حصہ جو نظر آتا ہے اس کا دھونا فرض ہے اور جو نظر نہیں آتا اس کا دھونا فرض نہیں، چونکہ روئی کان کے اس اندرونی حصے میں رکھی جاتی ہے جو نظر نہیں آتا، اس وجہ سے مذکورہ عورت کے لیے غسل کے دوران کانوں کے سوراخ میں روئی رکھ کر غسل کرنا جائز ہے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الطهارة، في أبحاث الغسل1/ 313:
(ويجب) أي: يفرض (غسل) كل ما يمكن من البدن بلا حرج مرة كأذن.
2. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطهارة، فصل في الغسل1/ 142:
وأما ركنه: فهو إسالة الماء على جميع ما يمكن إسالته عليه من البدن من غير حرج مرة واحدة، حتى لو بقيت لمعة لم يصبها الماء، لم يجز الغسل … واسم البدن يقع على الظاهر والباطن، فيجب تطهير ما يمكن تطهيرة منه بلا حرج؛ ولهذا وجبت المضمضة والاستنشاق في الغسل؛ لأن إيصال الماء إلى داخل الفم والأنف، ممكن بلا حرج.
والله أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:62
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-14
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)