غسلِ جنابت کو ضرورت کی بنا پر مؤخر کرنا:
سوال:
غسلِ جنابت کو ضرورت کی بنا پر مؤخر کرنا شرعا کیسا ہے؟
جواب:
بہتر یہ ہے کہ غسلِ جنا بت سے جلد از جلد فراغت حاصل کی جائے، تاہم اگر کسی مجبوری سے جلدی غسل کرنا مشکل ہو توغسل کو اتنے وقت کے لیے مؤخرکرنا درست ہے جس سے نماز فوت ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔
حوالہ جات:
1. المحيط البرهاني لابن مازة الحنفي، كتاب الطهارة، الفصل الثالث 1/ 233:
الجنب إذا أخر الغسل إلى الصلاة لا يأثم.
2. البحرالرائق لابن نجيم، كتاب الطهارة 1/ 113:
وقد نقل الشيخ سراج الدين الهندي: الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث، والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة، أو إرادة ما لا يحل إلا به.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:65
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-14
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)
Recent Posts
darulifta