بغیر اذان کے جماعت کرانا:
سوال:
اذان کے بغیر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب:
باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے اذان دینا سنتِ موكدہ ہے، اذان دیے بغیر اگرچہ نماز ادا ہو جاتی ہے، لیکن بلا عذر کے اس طرح کرنا مکروہ ہے۔
حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الصلاة، باب الأذان 2/ 60:
(وهو سنة) للرجال في مكان عال (مؤكدة) هي كالواجب في لحوق الإثم، (للفرائض) الخمس (في وقتها، ولو قضاء).
2. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الصلاة، فصل في الأذان1/ 378:
وروي عن أبي حنيفة: في قوم صلوا في المصر في منزل أو في مسجد منزل، فأخبروا بأذان الناس وإقامتهم، أجزأهم، وقد أساءوا بتركها، فقد فرق بين الجماعة والواحد؛ لأن أذان الحي يكون أذانا للأفراد، ولا يكون أذانا للجماعة.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعۃ دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:49
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-12
All Categories
- اجارہ کے مسائل (24)
- اذان کے مسائل (20)
- اعتقادی مسائل (36)
- اعتکاف کے مسائل (18)
- امانت کے مسائل (16)
- پاکی ناپاکی کےمسائل (152)
- حج کے مسائل (33)
- حدود کے مسائل (19)
- حظر واباحت کے مسائل (102)
- خرید وفروخت کے مسائل (71)
- خلع کے مسائل (16)
- دعوی کے مسائل (19)
- ذبائح اور شکار کے مسائل (17)
- رضاعت کے مسائل (17)
- روزے مسائل (44)
- زکوٰۃ کے مسائل (87)
- ضمان کے مسائل (17)
- طلاق کے مسائل (76)
- عمرہ کے مسائل (17)
- قربانی کے مسائل (18)
- قرض کے مسائل (24)
- قسم اور منت کے مسائل (25)
- قمار اور ربوا کے مسائل (20)
- كتاب الكراهية (51)
- کفارہ کے مسائل (22)
- مشترک کاروبار کے مسائل (17)
- میراث اور وصیت کے مسائل (18)
- نان نفقہ کے مسائل (19)
- نکاح کے مسائل (82)
- نماز کے مسائل (154)
- ہبہ کے مسائل (20)
- وقف کے مسائل (29)
- وکالت کے مسائل (20)