Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
حالتِ حیض میں اذان کا جواب دینا: - Darul Ifta Mardan
  • muftisaniihsan@google.com
  • 03118160190
0
Your Cart
No products in the cart.

حالتِ حیض میں اذان کا جواب دینا:

سوال:
عورت  ماہواری کے دنوں میں اذان کا جواب دے سکتی ہے یا نہیں؟
جواب:
حالتِ حیض میں اذان کا جواب دینے میں فقہی لحاظ سے اختلاف پایا جاتا ہے، بعض حضرات نے ناجائز کہا ہے اور وجہ یہ بیان کی ہے کہ چونکہ خواتین حالتِ حیض میں نماز کی عملا مخاطب نہیں، اس لیے اذان کا قولا جواب دینے کے بھی اہل نہیں، لیکن دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ اذان کا جواب دینے کی اجازت ہونی چاہیے؛ کیونکہ بالفعل اجابت سے عاجز ہونا اس کو مستلزم نہیں کہ کلماتِ اذان کو دہرانا بھی ممنوع ہو، چونکہ حائضہ کے لیے عام ذکر واذکار کی بھی گنجائش ہے اور کلماتِ اذان بھی ایک قسم کا ذکر ہے اس لیے جواز کی رائے زیادہ قرین قیاس ہے۔

حوالہ  جات:
1. الدر المختار للحصكفي مع رد المحتار، كتاب الصلاة، باب الأذان 1/81:
   ويجيب... من سمع الأذان ولوجنبا، لاحائضا، ونفساء.
قال ابن عابدین تحت قوله:(لاحائضا، ونفساء) لأنهما ليسا من أهل الإجابة بالفعل فكذا بالقول. إمداد: بخلاف الجنب فإنه مخاطب بالصلاة.
2. الفتاوى السراجية لعثمان بن علي الأوشي 1/50:
   الحائض والجنب… ويجوز لهما الدعوات … وجواب الأذان.
نیز ديكهيے:
كتاب النوازل، از: مفتی سليمان منصورپوری، كتاب الطهارت، حيض ونفاس كے مسائل، عنوان: حالت حيض ميں اذان كا جواب دينا 191/3۔

والله أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:6
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-29

 

 

image_pdfimage_printپرنٹ کریں