Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the paroti domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/darulift/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
Author: admin - Darul Ifta Mardan Author: admin - Darul Ifta Mardan

ناپاک رسی پر کپڑے ڈالنا:

سوال:
دھلے ہوئے کپڑوں کو اگر ناپاک رسی پر ڈالیں تو ان کپڑوں کا کیا حکم ہے؟
جواب:
   دھلے ہوئے کپڑوں کو اگر نا پاک رسی پر ڈالا جائے، تو اس سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے، اس وجہ سے کہ کپڑوں کی تری اتنی مقدار میں نہیں ہوتی کہ جس سے رسی گیلی ہوجائے اوراس کی نجاست کپڑوں کو لگ جائے۔

حوالہ جات:
1. غنية المتملي لإبراهيم الحلبي، فصل في الآسار، ص: 153:
   وكذا حكم الثوب اليابس أيضا إذا بسط علی أرض نجسة رطبة بالماء، فظهرت رطوبتها فيه لكن لا يقطر لو عصر، فإنه لايتنجس؛ لما قلنا، وكذا لو نشر الثوب المبلول علی مكان يابس نجس فابتل منه لكن لم يظهر عين النجاسة في الثوب.
2. مجمع الأنهر لداماد آفندي، كتاب الطهارة، باب الأنجاس 1/95:
   أما لو لف في مبلول بنحو بول فإن ظهر فيه النداوة تنجس، كما لو ظهر لون، أو ريح قاله المصنف: (كما) لا ينجس (لو وضع) ثوبا(رطباعلی مطين بطين نجس جاف)؛ لأن بالجفاف تنجذف من جف؛ لأن الجفاف يجذف رطوبة الثوب فلا يتنجس، وأما اذا كان رطبا فيتنجس .

والله أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:12
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-23

 




بورنگ پائپ میں مینڈک گرنے کا حکم:

سوال:
خالد کے گھر میں پانی کا بور ہے، جس پر سمرسیبل پمپ لگا ہوا ہے، اس میں مینڈک گرا ہوا پایا گیا؟ تو اس پانی سے پڑھے ہوئے نمازوں کا کیا حکم ہے؟
جواب:
    وه مینڈک جو پانی ميں رہتا ہے، اس کے مرنے سے پانی  ناپاک نہیں ہوتا، یہی حکم  خشکی کے اس مینڈک کا بھی ہے جس کے بدن میں خون نہ ہو، البتہ اگرمینڈک کے بدن میں خون موجود ہو، جس کی علامت یہ ہے کہ اس کے پنجوں میں پردہ نہیں ہوتا، تو اس کے پانی میں گر کر مرنے سے پانی ناپاک ہوجائے گا، ایسی صورت میں اگر مینڈک کے گرنے کا وقت معلوم نہ ہو، اور مینڈک پھولا پھٹا بھی نہ ہو، تو ایک دن کی نمازوں کی قضا کرنا ضروری ہے اور مینڈک کو نکالنے کے بعد اس سے  بیس (20) سے تیس(30) بالٹی
کے بقدرپانی نکالنا بھی ضروری ہے، لیکن اگر مینڈک کو نکالنا مشکل ہو تو اتنا انتظار کیا جائے کہ وہ گل سڑ کر ریزہ ریزہ ہوجائے اور کنویں سے اس کی بدبو ختم ہوجائے، اس کے بعد اندازے سے کنویں کا سارا پانی نکال کر کنویں کو پاک کیا جائے، البتہ اگر وہ مینڈک پانی میں پھولا پھٹا ہو تو ایسی صورت میں تین دنوں کی نمازین دہرانا اور اندازے سے بور کا  سارا پانی نکالنا ضروری ہوگا۔

حوالہ جات:
1. الدر المختار للحصكفي، كتاب الطهارة، باب المياه، مطلب: في مسالة الوضوء من الفساقي 1 /31:
   (ومائي مولد كسمك وسرطان)وضفدع إلا بريا له دم سائل، وهو ما لا سترة له بين أصابعه، فيفسد في الاصح كحية برية.
2. رد المحتار، فصل في البير 212/1:
  لو وقع عصفور فيها فعجزوا عن إخراجه فمادام فيها فنجسة فتترك مدة يعلم أنه استحال وصار حمأة، وقبل مدة ستة أشهر. اهـ
3. الفتاوى الهندية، كتاب الطهارة، الفصل الثاني فيما لا يجوز به التوضؤ 21/1:
وإذا وجد في البئر فأرة أو غيرها ولا يدرى متى وقعت ولم تنتفخ أعادوا صلاة يوم وليلة إذا كانوا توضئوا منها وغسلوا كل شيء أصابه ماؤها وإن كانت قد انتفخت أو تفسخت أعادوا صلاة ثلاثة أيام ولياليها وهذا عند أبي حنيفة – رحمه الله – وقالا: ليس عليهم إعادة شيء حتى يتحققوا متى وقعت. كذا في الهداية وإن علم وقت وقوعها يعيدون الوضوء والصلاة من ذلك الوقت بالإجماع.


واللہ أعلم بالصواب

ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:13
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-25

 




بارش میں بھیگ جانے سے وضو اور غسل کا حکم:

سوال:
اگر کسی کے اعضائے وضو یا پورا بدن بارش میں بھیگ جائے، توکیا یہ وضو یا غسل کے لیے کافی ہو گا یا دوبا رہ کرناضروری ہے؟
جواب:
   اگرکوئی بے وضو شخص بارش میں چلے، جس سے اس کے اعضائے وضو بھیگ جائیں، تو اس کا وضو خود بخود ہوجائے گا، دوبارہ وضو كرنے کی ضرورت نہیں، ایسے ہی اگر جنبی  شخص کا پورا بدن بارش میں بھیگ جائے، اوراس کا غالب گمان یہی ہے کہ میرے تمام اعضاء بھیگ چکے ہیں، تواس کا غسل ہو جائے گا، البتہ منہ اورناک میں پانی ڈالنا ضروری ہوگا۔

حوالہ جات:
1. الفتاوى الھندية للجنة العلماء، كتاب الطهارة، باب الوضوء1/7:
   إذا أصاب الرجل المطر، أووقع في نهرجار، جاز وضوءه، وغسله أيضا، إن أصاب الماء جميع بدنه، وعليه المضمضة والاستنشاق.
2. الفتاوى السراجية لعلي بن عثمان الأوشي، كتاب الطهارة، باب الوضوء، ص: 27:
   إذا أصاب المطر، أو وقع في نهر جار، جاز وضوءه، وغسله إن أصاب جميع بدنه، وعليه المضمضة والاستنشاق.
3. غنية المتملي لإبراهيم الحلبي، سنة الغسل، ص:45:
   وأما النية، فليس بشرط عندنا، حتی أن الجنب إذا انغمس في الماء الجاري، أو في الحوض الكبير؛ للتبرد… أو قام في المطر الشديد، وتمضمض، واستنشق، يخرج من الجنابة عندنا.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:15
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-22

 




اجنبی عورت کی طرف دیکھنے سے وضو ٹوٹنے کا حکم:

سوال:
وضو کے بعد اجنبی عورت کو دیکھنے سے وضو پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟ 

جواب:
   اجنبی عورت کو دیکھنے کے بعد اگرعضو تناسل سے رطوبت نکلی ہو، تو وضو ٹوٹ جائے گا، ورنہ نہیں ٹوٹے گا، تاہم اگر قصدا کسی اجنبی عورت کی طرف دیکھا ہے تو یہ دیکھنا گناہ ہے، اور گناہ کے بعد دوبارہ وضو کرنا بہتر ہے۔

حوالہ جات:
1. رد المحتار لابن عابدین، كتاب الطهارة، وصفتها: فرض لصلاة، وواجب للطواف 1/206:
   ومندوب في نيف وثلاثين موضعا، ذكرتها في ’’الخزائن‘‘، منها: بعد كذب، وغيبة، وبعد كل خطيئة.
2. مراقي الفلاح لحسن بن عمار الشرنبلالي، كتاب الطهارت، فصل: الوضوء علی ثلاثة أقسام 1/35:
والثالث: مندوب للنوم علی طهارة، وإذا استيقظ منه… وبعد كل خطيئة.
3. الأصل لمحمد بن الحسن الشيباني، كتاب الطهارة، باب الوضوء والغسل من الجنابة 1/37:
   قلت: أرأيت رجلا توضأ، ثم نظر إلی امرأته من شهوة، ولم يمذ، هل يجب عليه الوضوء؟ قال: لا.

واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی

فتوی نمبر:17
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-08-22