منی نکلنے سے غسل کب فرض ہوگا؟:
سوال:
اگر زید کسی عورت سے ہنسی مذاق یا شہوت انگیز باتیں کر رہا ہو، جس کی وجہ سے اس کی منی خارج ہوگئی، تو اس پر غسل لازم ہے یا نہیں؟ اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ پیٹ کی خرابی یا کسی اور وجہ سے شہوت کی بغیر بھی منی کے قطرات نکل آتے ہیں، تو ایسی صورت میں اس پر غسل واجب ہے یا نہیں؟
جواب:
کسی اجنبی عورت سے شہوت انگیز باتیں کرنا نا جائز ہے، جس پر دل سے استغفار کرنا ضروری ہے، تاہم اگر اس کی وجہ سے منی قوت كے ساتھ نکل آئے تو اس سے غسل واجب ہوگا، اور اگر منی نہیں نکلی بلکہ مذی نکلی (جو ملاعبت کے دوران نکلتی ہے اور اس سے شہوت ختم نہیں ہوتی) تو اس سے غسل اگرچہ واجب نہیں ہوگا، لیکن اس جگہ کو دھونا ضروری ہوگا، جہاں مذی لگی ہے، لیکن اگر منی کے قطرے بغیر لذت کے پیٹ کی خرابی یا وزنی چیز اٹھانے کی وجہ سے نکلے، تو غسل واجب نہیں ہوگا۔
حوالہ جات:
1. الهداية لعلي بن أبي بكر المرغيناني، كتاب الطهارة، فصل في الغسل 1/ 45:
(والمعاني الموجبة للغسل: إنزال المني على وجه الدفق والشهوة من الرجل والمرأة حالة النوم واليقظة).
2. تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب الطهارة 1/ 65:
(وفرض) أي: الغسل (عند مني ذي دفق وشهوة عند إنفصاله) … والشهوة شرط عندنا.
3. بدائع الصنائع للكاساني، كتاب الطهارة، باب احكام الغسل 1/ 146:
خروج المني عن شهوة دفقا من غير إيلاج بأي سبب حصل الخروج كاللمس والنظر والإحتلام حتى يجب الغسل بالإجماع۔
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:91
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-09-19