نظر بدسے بچنے کے لیے سیاہ داغ لگانے کا حکم:
سوال:
کیا بچوں کے چہرے پرسیاہ داغ نظر بد سے حفاظت کے لیے لگانا جائز ہے؟
جواب:
نظر بد سے بچنے کے لیے مختلف تدابير اختيار كی جاتی ہیں، جن میں سے ایک سیاہ داغ لگانا بھی ہے، لیکن یہ داغ چہرے کی بجائے ٹھوڑی کے نیچے لگانی چاہیے، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے بچہ کے بارے میں جس کو اکثر نظر لگ جاتی تھی فرمایا کہ اس کی ٹھوڑی کے نیچے داغ لگاؤ۔
حوالہ جات:
1. شرح السنة الحسين بن مسعود البغوي، كتاب فضائل الصحابة، باب فضل الأنصار رضي الله عنهم، الرقم: 3976:
روي عن عثمان، رأى صبيا تأخذه العين، فقال: دسموا نونته، النونة: النقرة في الذقن.
2. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الكراهية، الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات 5/356:
لا بأس بوضع الجماجم في الزروع والمبطخة لدفع ضرر العين عرف ذلك بالآثار، كذا في فتاوى قاضيخان.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:253
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2023-12-27