کمیٹی کی شرعی حیثیت (B-C)@123
سوال:
آج کل لوگوں کا آپس میں کمیٹی ”b-c” ڈالنے کا طریقہ رائج ہوچکا ہے، جس میں ہر ماہ ہر شریک قسط جمع کرتا ہے، اور قرعہ اندازی کے ذریعہ جس کا نام نکل آئے اس کو دیا جاتا ہے، اور کمیٹی جمع کرنے والا پہلی قسط بغیر قرعہ اندازی کے لیتا ہے، آیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟
جواب:
کمیٹی ڈالنے کا مروجہ طریقہ کہ چند آدمی رقم جمع کرتے ہیں اور پھر قرعہ اندازی سے وہ رقم کسی ایک کو دی جاتی ہے، شرعا جائز ہے، جبکہ سب کو ان کی رقم باری باری مل جاتی ہو، نیز اگر كميٹی کے تمام افراد کمیٹی جمع کرنے والے کو پہلی قسط بغیر قرعہ اندازی کے دینے پر راضی ہو، تو جائز ہے۔
حوالہ جات:
لما في تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب البيوع، باب الربا 4/ 85:
الربا (هو فضل مال بلا عوض في معاوضة مال بمال).
وفي مجمع الأنهر مجمع الأنهرلشيخي زاده، كتاب البيوع، باب الربا ص119:
هو فضل مال خال عن عوض شرط لأحد الْعاقدين في مُعاوضة مال بمال وعلته الْقدر والجنس.
وفي تبيين الحقائق للزيلعي، كتاب الصلح 2/ 149:
المسلمون على شروطهم إلا شرطا أحل حراما أو حرم حلالا.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:292
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-01-09