مطلقہ ثلاثہ سے حلالہ شرعیہ کے بغیر نکاح سے پیدا ہونے والی اولاد کا حکم:
سوال:
جو شخص اپنی بیوی کو تین طلاق دے دے، اور پھر اس عورت سے بغیر حلالہ کے دوبارہ نکاح کرے، تو اولاد حلال ہوگی یا حرامی؟
جواب:
واضح رہے کہ تین طلاق دینے کے بعد بغیر حلالۂ شرعیہ کے دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں، اگر کسی نے اس طرح کیا تو وہ سخت گناہ گار ہے، ایسے شخص پر لازم ہے کہ دل سے توبہ کرے اور فورا جدائی اختیار کرلے، تاہم اس نکاح سے پیداہونے والی اولاد حلال اور ثابت النسب ہوگی۔
حوالہ جات:
1. الفتاوى الهندية للجنة العلماء، كتاب الطلاق، الباب الخامس عشر في ثبوت النسب 1/ 540:
ولو طلقها ثلاثا، ثم تزوجها قبل أن تنكح زوجا غيره، فجاءت منه بولد، ولا يعلمان بفساد النكاح، فالنسب ثابت، وإن كانا يعلمان بفساد النكاح يثبت النسب أيضا عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى، كذا في التتارخانية ناقلا عن تجنيس الناصري.
2. التاتارخانية لعالم بن علاء الهندي، كتاب الطلاق، الفصل التاسع والعشرون في ثبوت النسب 5/ 262:
ولو طلقها ثلاثا، ثم تزوجها قبل أن تنكح زوجا غيره، فجاءت منه بولد، ولا يعلمان بفساد النكاح فالنسب ثابت، وإن كانا يعلمان بفساد النكاح يثبت النسب أيضا عند أبي حنيفة رحمه الله تعالٰى.
واللہ أعلم بالصواب
ابوبكراحسان كاكاخیل
متخصص جامعة دارالعلوم كراچی
فتوی نمبر:771
دارالإفتاء أنوار الحرمين، مردان
تاریخ إجراء:2024-02-27